ڈنمارک کی تاریخ کے اہم حصوں کا پتہ ہمیں ان پتھروں سے ملتا ہے۔ جن پر پرانے زمانے کے لوگوں نے کئی تصویریں بنائی ہیں۔ اور یہ پتھر ڈنمارک کے شہر Jelling میں موجود ہیں۔ اور یہ اس ملک کی سب سے پرانی لکھی ہوئی تاریخ ہے۔ ڈنمارک کا نام یہیں پہلی بار لیا گیا تھا۔ سب سے پرانا پتھر تقریباً 900 صدی کا ہے۔ اس پتھر کو اس وقت کے بادشاہ Gorm بے اپنی بیوی Thyra کی یادگار کا نام دیا۔ ان پتھروں سے اس زمانے کی بے دینی کا اندازہ بہ خوبی لگایا جا سکتا ہے۔ Gorm کی وجہ سے بھی تاریخ لکھنے میں کافی مدد ملی ہے۔ کیونکہ وہ خود مسیحیت کے خلاف تھا۔ Gorm کے بیٹا Harald نے دوسرے سب سے بڑے پتھر تک کا سفر کیا اور اس کا نام Blåtand رکھا۔ اور اس کو اپنے والدین کی یادگار کی علامت بنایا۔
اس زمانے کی پتھروں پر بنی ہوئی تصویریں ہمیں یہ بتاتی ہیں۔ کہ بادشاہ Harald نے پورے ڈنمارک اور ناروے پر حکومت کی۔
Saxo Grammaticus ایک ڈینش تاریخ دان تھا جو 1200 تک زندہ رہا۔ اس نے پہلی ڈنمارک کی تاریخ کی کتاب لاطینی زبان میں لکھی۔ اس کی کچھ باتیں سمجھ میں نہ آنے والی ہیں لیکن اس کے باوجود اس نے ڈنمارک کے کلچرل لائف کے بارے میں بہت عمدگی سے لکھا ہے۔
Valdemar 1200 میں ڈنمارک کا بادشاہ تھا۔ اس نے Estland کو فتح کیا۔ Estland کا دار الحکومت Tallinn کی بنیاد ڈینش لوگوں نے ہی رکھی تھی۔
1300 کے آخر میں ملکہ مارگریٹ نے ڈنمارک، سویڈن اور ناروے پر حکومت کی۔ اس کے تینوں ملکوں کا اپنے دور میں کئی بار دورہ کیا۔ 1397 میں اس کی تاج پوشی کی گئی۔
سویڈن کے شہر Kalmar میں ایک یونین کی بنیاد رکھی گئی۔ جس کا نام کالمار یونین تھا۔ جس کے یہ تین ممالک ممبر تھے۔ 1520 میں سویڈن اس یونین سے نکل گیا۔ لیکن ناروے 1814 تک ڈنمارک کے ساتھ اس یونین میں رہا۔ اس کے بعد جب یہ دونوں ملک علاحدہ ہوئے تو ڈنمارک نے آئس لینڈ اور جزائر فارو پر قبضہ کر لیا۔