Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

ڈی این ایس

ڈی این ایس کے ہمراہ سنسر شدہ سائٹس تک رسائی

تصاویر کے ذریعے وضاحت

ترکی کی جانب سے ٹوئٹر پر لگائی جانے والی حالیہ پابندی کے دوران سنسر شدہ ویب سائٹس تک رسائی کے لئے گوگل کے ’ڈی این ایس‘ کے استعمال نے ایک بار پھر سنسرہونے والی ویب سائٹس تک رسائی کے لئے ایسے ٹولز ایجاد کرنے کی ضرورت پر توجہ دلائی ہے جو استعمال میں آسان اور نسبتاًہلکا ہو۔

جب ایک یوزر کسی سائٹ کا یو آر ایل پر ٹائپ کرتا ہے تو اس کا مقصد سائٹ کو وزٹ کرنا ہوتا ہے

’ڈومین نیم سسٹم ‘یعنی ’ڈی این ایس‘،ریکویسٹ کومیچنگ آئی پی ایڈریس کی جانب بھیجتا ہے

اور سرور مطلوبہ ویب کے مواد کی واپسی.

کیونکہ انٹرنیٹ ڈی سینٹرلائزڈ اسٹرکچر ہے۔

کوئی بھی آئی ایس پی یا حکومت، ڈی این ایس ریکارڈ کو ’زہرآلود‘ کرکے ٹریفک کو ری راوٴٹ کرسکتی ہے یا ’ایرر‘کا میسیج جنریٹ کراسکتی ہے۔

لیکن براوزر کی سیٹنگ کو تبدیل کرکے اور ڈین این اس کو کلین کرکے

اس طرح یوزرسنسرز کو بائی پاس کرکے’من چاہی‘ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔

اوراس صورت میں سروربھی مطلوبہ مواد کو مہیا کرسکتا ہے۔

ڈی این ایس کیا ہے؟

ڈی این ایس’ڈومین نیم سسٹم‘ کا مخفف ہے۔ یہ ایسا پروٹوکول ہے جو آسانی سے یاد ہو جانے والے ناموں والی ویب سائٹس کو ورلڈ وائیڈ ویب پر ان کے اصل ہندسوں کی مدد سے تشکیل دیئے ایڈریس سے میچ کرجاتا ہے۔

ڈی این اے کو آپ اپنے فون کی ایڈریس بک سمجھ سکتے ہیں جہاں آپ کسی بھی مخصوص فردکا نمبرنہایت آسانی سے تلاش کر لیتے ہیں۔بالکل اسی طرح ڈی این ایس کے ذریعے آپ جس ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنا چاہیں ، کر سکتے ہیں۔کچھ لوگ اسے بہت بڑے نقشے سے تشبیہ دیتے ہیں جوویب پر یہ دکھاتا ہے کہ کون سی ویب سائٹ کہاں موجود ہے۔

مثال کے طورپر’ وی او اے نیوز ڈاٹ کام اس ‘انٹرنیٹ ڈومین کا نام ہے جسے آپ اپنے براوٴزر میں ٹائپ کرتے ہیں۔یہ افراد کے لئے یاد رکھنا توشاید آسان ہو لیکن ویب سرورکے لئے یہ بے معنی ہے۔ سرور آپ کوایک سائٹ سے دوسری سائٹ تک راوٴٹ کراتا ہے۔

اس ڈومین کااصل پروٹوکول ورژن 4 ۔(یعنی آئی پی وی فور)کے تحت اصل انٹرنیٹ ایڈریس '152.75.191.91'ہے۔یہ کوئی خفیہ نہیں لیکن اسے یاد رکھنا آسان نہیں ہے۔اس لئے مدد کے طور پر ڈی این ایس ڈیٹا بیس اسٹینڈرڈ ڈومین ناموں مثلاً ’وی اواے نیوز ڈاٹ کام ‘کوویب پران کی اصل لوکیشن سے جوڑتا ہے تاکہ آئی پی سروردرست ویب سائٹ کوکنیکٹ کرسکے۔

طریقہ کار

آپ کے انٹرنیٹ سروس پروائیڈریا آئی ایس پی سمیت پبلک انٹرنیٹ پرموجود ہرچیز کاانفرادی ڈی این ایس ایڈریس ہے۔اگرآپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس وقت آپ کون سے سرور پر موجود ہیں تو کمانڈ فنکشن پرجائیں اور "ipconfig/all"اینٹرکریں تو آپ کو نمبرز اور پیریڈز کی سیریز نظر آئے گی۔

یہ بات یاد رکھنا بھی اہم ہے کہ صرف ایک ڈی این ایس ریکارڈ نہیں ہوتابلکہ اس کی بہت ساری کاپیاں پورے ویب پر تقسیم ہوچکی ہوتی ہیں۔ان دو باتوں اور انٹرنیٹ کے ڈی سینٹرلائزڈ اسٹرکچر کی وجہ سے وہ خامیاں اور خلا پید ا ہوتا ہے جس کا حکومتیں اور لوگ یکساں طورپرناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

تکنیکی تفصیلات میں جائے بغیر یہ بات صاف ہے کہ آئی ایس پی یا حکومت کسی بھی خاص ڈی این ایس ریکارڈ کو زہرآلودکرسکتے ہیں یا اس میں ترمیم کرسکتے ہیں، درخواست کردہ ویب سائٹ کے بجائے اپنی کسی پسندیدہ ویب سائٹ کی طرف ویب ٹریفک کو ری ۔ راوٴٹ کرسکتے ہیں۔مثال کے طورپر کسی ملک ”ایکس “میں کوئی یوزر ’وی او اے نیوز ڈاٹ کام ‘وزٹ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن’ زہرآلود‘ ڈی این ایس لسٹ اسے کسی بھی جعلی یادوسری ویب سائٹ کی طرف مو ڑ سکتی ہے یا پیج بلاک کا اعلان یا پھر” فو رزیرو فور۔۔ ناٹ فاوٴنڈ‘پیج بھی لکھا ہوا آسکتا ہے ۔ اس طرح تمام ان کمنگ ٹریفک حٰ بلاک ہوسکتا ہے۔

انفرادی طورپر بھی لوگ ان خامیوں کو ناجائز مقاصد کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔یوں تو آپ بہت سے ڈی این ایس استعمال کرتے ہیں لیکن ہم فوکس کرتے ہیں انتہائی مقبول گوگل ڈی این ایس کو۔

گوگل نے اپنی ذاتی ڈی این ایس لسٹ بنائی ہوئی ہے جو ہر اس یوزر کے لئے مفت دستیاب ہے جو اسے استعمال کرنا چاہے۔اس لسٹ میں ممکنہ حدتک درست ویب سائٹ کے نقشے اور ان کے تصدیق شدہ آئی پی ایڈریسز موجود ہیں۔

یہ گوگل لسٹ دو آئی پی ایڈریسز"8.8.8.8"اور"8.8.4.4"پر دستیاب ہیں ۔ اپنے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کی سیٹنگ تبدیل کر کے آپ اپنے فون کو یہ غیر زہرآلود ڈی این ایس لسٹ پر موجود ویب سائٹس پر جانے کی ہدایت دے سکتے ہیں لیکن ملک ”ایکس “شاید یہ نہ چاہے کہ آپ یہ ویب سائٹس دیکھیں۔

یہ تھوڑا سا ٹیڑھا معاملہ ہے کیونکہ مختلف آپریٹنگ سسٹمز پر آپ کو مختلف طریقہ کاراپنانا ہوگا۔اسی لئے” گوگل کے پاس مکمل ہاوٴ ٹو شیٹ موجود ہے“ تاہم اگرآپ ایک دفعہ گوگل کی ڈی این ایس لسٹ سے کنیکٹ ہوگئے تو پھر آپ زہرآلود لسٹ سے بھی بچ نکلتے ہیں اور بلاکس سے بھی۔

ڈی این ایس کا پوئزنڈ بلاک کا ٹول خاصا پرانا اور آزمودہ ہے۔ یہ اکثرایسی حکومتوں کا پہلا آپشن ہوتا ہے جو کسی رد عمل سے گھبرائی ہوئی ہوں یا وہ ٹیکنالوجی سے متعلق واجبی معلومات رکھتی ہوں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کسی حکومت کی جانب سے کسی سڑک پر یہ جعلی بورڈلگا دیا جائے کہ آگے سڑک ختم ہورہی ہے۔نقشہ رکھنے والے ڈرائیورز کو معلوم ہوتا ہے کہ سڑک کس سمت جارہی ہے اور و ہ اس پر آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں لیکن حکومتیں اگر ٹریفک بلاک کردیں توبات جعلی بورڈ سے بہت آگے چلی جاتی ہے اورایسا اکثر ہوتا ہے۔

ممکنہ خامیاں

اچانک انٹرنیٹ بلاک کردیا جائے تو اس سے بچ نکلنے کے لئے تو ڈی این ایس اچھا ہے لیکن عملی طورپریہ محدود مدت تک استعمال ہونے والا ٹول ہے۔ایسے ملکوں کے رہنے والوں کو جہاں انٹرنیٹ پر پابندیاں اور بندشیں انتہائی سخت ہیں، وہاں آزادانہ طورپر تمام ویب سائٹس تک رسائی کے لئے مزید ٹولز کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ ڈی این ایس استعمال کرتے وقت آپ گمنام نہیں رہ سکتے۔اسی لئے حکومت اور ہیکرز آپ کی آن لائن سرگرمیوں پربآسانی نظر رکھ سکتے ہیں۔

ڈی این ایس سنسر سے بچ نکلنے اور ممنوعہ ویب سائٹس دیکھنے کا آسان اور تیز رفتار ذریعہ ہے لیکن اس میں پرائیویسی برقرار نہیں رہ پاتی۔یہ ٹول سے زیادہ ٹرک ہے اسی لئے اس کا استعمال محدود ہے۔

چین اور ویت نام جیسے ملکوں میں جہاں حکومتی سنسر اور فلٹر ز سخت ہیں، فری گیٹ یوزرز کوان پابندیوں سے نمٹنے کے لئے پرائیوٹ پراکسی سرورکے نیٹ ورک کو مستقل طورپر تبدیل کرتے رہنا پڑتا ہے۔

فری گیٹ کو ایک نجی ادارے” ڈائنامک انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز “ نے تخلیق کیا ہے اور وہی اسے رن بھی کرتی ہے ۔ اس ادارے کوڈی آئی ٹی بھی کہاجاتا ہے ۔ ڈی آئی ٹی 2001میں بنائی گئی تھی۔ اس کے ذریعے ابتدائی طورپر محفوظ طریقے سے چین سے ای میل بھیجی اور وصول کی جاتی تھیں لیکن رفتہ رفتہ یہ سنسر توڑنے والا مکمل ٹول بن گیا۔اس کے لئے پروپر ائیٹری پروکسی نیٹ ورک استعمال کیا جاتا ہے جسے’ ڈائنا ویب‘ کہا جاتا ہے۔

کوئی بھی یوزراپنے براوٴزر یو آر ایل کو پوائنٹ کرتے ہوئے ڈی آئی ٹی کی کے کسی بھی ایک پراکسی سرورکے ذریعے ڈائنا ویب استعمال کرسکتا ہے۔ایک دفعہ کنکٹ ہونے کے بعد نیٹ ورک قومی سنسر کو بائے پاس کرنے کے لئے اینکرپشن اورسرکم وینشن ٹولز کا مجموعہ استعمال کرسکتا ہے۔

بہت سی حکومتیں( مثلاًچین) ڈی آئی ٹی سرور کی نگرانی اور اسے بلاک کرتی رہتی ہیں اس لئے ڈائنا ویب تیزی سے مرر سائٹس کے نیٹ ورک میں شفٹ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اسے بلاک کرنا دشوار ہوتا ہے۔ہر لمحہ بدلتی ویب پراکسیز کی وجہ سے ڈ ی آئی ٹی نے فری گیٹ تخلیق کیا۔

فری گیٹ 2004میں لانچ کیا گیاجس میں وی اواے کی پیرنٹ ایجنسی براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز اس کی پارٹنر تھی۔یہ ابتدا میں چینی مارکیٹ کے لئے بنایا گیا لیکن رفتہ رفتہ یہ بہت سے ممالک میں ایک پسندیدہ ٹول بن گیا۔

ٹولز کا آپسی موازنہ شناخت ظاہر نہ کرنا جال منتقلی خفیہ یا درپردہ
ڈی این ایس
فری گیٹ
پی جی پی
سائفن
ٹی او آر یعنی ’دی اونین راوٴٹر‘
الٹرا سرف
وی پی این یعنی ’ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک