Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

پی جی پی

پی جی پی کے ذریعے حیرت انگیز حد تک ڈیٹا کی انکوڈنگ او ررسائی

تصاویر کے ذریعے وضاحت

پی جی پی وہ ٹول ہے جو اس بات کی گارنٹی دیتا ہے کہ آپ کی جانب سے ارسال کردہ ای میل میسیج یا دیگر دیٹا کوئی اور پڑھ ہی نہیں سکتا۔

یوزراے

پی جی پی کا مطلب ہے ’پریٹی گڈ پرائیویسی ‘ ۔ یہ ٹول دو یوزرز کوای میلزاوردستاویزات پوری رازداری اورمحفوظ طریقے سے بھیجنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

یوزر B

انٹرنیٹ کے ڈی سینٹرلائزڈ اسٹرکچر ہونے کی وجہ سے بہت سے ایسے لوگ جوغلط ارادے رکھتے ہیں وہ ویب کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات دیکھ سکتے ہیں۔

پی جی پی، پیغامات کو محفوظ کرنے میں مدددینے کی غرض سے اور ان پیغامات کو این کوڈ اور ڈی کوڈ کرنے کے لئے تین عوامل پر یقین رکھتا ہے۔

عوام

یہ ایسے میسیج کو این کوڈ کرتا ہے جو صرف ’پرائیوئٹ کی ‘ سے میچ ہونے پر ہی ڈی کوڈ ہوسکتا ہو۔

پرائیوٹ

یہ یوزرز کو ڈی کوڈ میسج بھیجنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

سیشن

ہرپیغام کے لئے مختلف سیشن ہونے کے علاوہ یہ’ بپلک کی‘ سے اینکرپٹ ہوتا ہے ۔

پبلک کیزایک دوسرے سے شیئرکی جاسکتی ہیں۔ان کے لئے باقاعدہ ہدایات بھی موجود ہیں۔

لیکن’ پرائیوٹ کی‘ کوہمیشہ خفیہ ہی رکھنا چاہئے ۔ پاس ورڈ کے ذریعے پرائیوئٹ تک رسائی ممکن ہے ۔

لیکن انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرنے والے ان سب احتیاط کے باوجود کمیونیکیشن میں مداخلت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تاہم ’پرائیوٹ کی‘ کے بغیر وہ اسے حل نہیں کرسکتے۔

portrait of Phil Zimmermann

انجینئر فل زیمرمین نے نوے کے عشرے میں پی جی پی ایجاد کیا جس کے بعد سے اس میں بہت سی تبدیلیاں اور اضافے کئے گئے۔یہ ایک طاقتور کرپٹوگرافی پروگرام ہے۔

جب کوئی چیز اینکرپٹ ہوتی ہے تو وہ نارمل ٹیکسٹ سے خفیہ کوڈ میں تبدیل ہوجاتا ہے جو آئیڈیلی طورپرالیکٹرونک کی مدد سے ہی پڑھا جا سکتا ہے۔کسی کوبھی اگر’خفیہ کی‘ کے بغیر کوئی اینکرپٹ میسج ملتا ہے تو وہ اسے صرف بے ربط یا کچرا ہی دکھائی دے گا اور وہ اس کا کوڈ کریک کرنے کی کوشش کرے گا۔’کی‘ جتنی پیچیدہ ہوگی، اسے کریک کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔

پی جی پی سے ای میلز، ٹیکسٹ، ڈاکیومنٹس یہاں تک کہ کمپیوٹر کی میموری تک کو انتہائی طاقتور اینکرپٹ ترکیبوں کی مدد سے اینکرپٹ کیا جاسکتا ہے۔اگرکوئی چیز پی جی پی میں لپٹی ہو تو یوزر یہ اطمینان رکھ سکتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی ممکنہ طورپر اس کے ڈیٹا کا کوڈ بریک کرکے اس کی سرگرمیوں کی جاسوسی نہیں کرسکتا ۔

پی جی پی کیسے کام کرتا ہے؟

پی جی پی جیسے طاقتورٹول اپنے اندر کچھ پیچیدگیاں اور کنفیوژن بھی رکھتے ہیں۔کچھ پی جی پی یوزر کے خیال میں اس میں پیچیدہ اینکرپٹ ایلگورتمس اوراسٹیپس سے کام لیا جاتا ہے لیکن حقیقت میں پی جی پی کو استعمال کرنے کا طریقہ بہت بنیادی ہے۔

کسی ایک ’کی‘ کے بجائے پی جی پی میں بہت ساری الیکٹرونک کوڈ کیز ہوتی ہیں۔ ایک پبلک، ایک پرائیوٹ اور ایک صرف سیشن کے لئے۔

پی جی پی استعمال کرنے والا کوئی بھی یوزرپبلک کیز استعمال کرکے اپنے ڈاکیومنٹس کو اینکرپٹ کرسکتا ہے۔پرائیویٹ کی کے ذریعے صرف اینڈ یوزر ہی ڈیٹا کرسکتا ہے جواسے پبلک ’کی‘ کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔ اینکرپشن کے ہرایکشن کے لئے ایک مخصوص سیشن کی ہوتی ہے۔

یہ اس طرح کام کرتا ہے۔پی جی پی کے نئے یوز ر کو جو سب سے پہلا کام کرنا ہوتا ہے وہ پبلک اور پرائیوٹ کیز جینریٹ کرتا ہے جو الیکٹرونک تاروں کا ایک لمبا سلسلہ بنا دیتا ہے۔کیز کی لمبائی اینکرپشن پرمنحصر ہوتی ہے لیکن پبلک اور پرائیوٹ کیز میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔

پی جی پی یوزرز پبلک ’کی‘ کو جہاں چاہیں شیئر کرسکتے ہیں۔دوسرے پی جی پی یوزر کو اس کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب اسے آپ کو اینکرپٹ میسج یاڈاکیومنٹ بھیجنا ہو۔پرائیوٹ ’کی‘ کبھی بھی شیئر نہیں کی جاتی اور صرف مخصوص یوزر کے لئے ہی ہوتی ہے۔پرائیوٹ’ کی‘ کا تحفظ ضروری ہے۔ اگر پرائیوٹ’ کی‘ کھو جاتی ہے تو کوئی بھی ڈاکیومنٹ جو اینکرپٹ ہو وہ ضائع ہوجاتی ہے۔

اگرکسی ای میل یا ڈاکیومنٹ کو اینکرپٹ کرنا ہو جو یوزر کو بھیجنا ہے اس کی’ پبلک کی‘ بھی آپ کے پاس ہوتو پھر یوزر پی جی پی پاس فریزاستعمال کرکے ٹیکسٹ کو اینکرپٹ کرسکتا ہے۔

جب یہ دوسرے یوزر کو موصول ہوتا ہے تو ڈیجیٹل گاربیج کی شکل میں ہوتا ہے لیکن یوزر ’پرائیوٹ کی‘ اور انفرادی پاس فریز کا استعمال کرکے اینکرپٹ مسیج پڑھ سکتا ہے۔دوسری جانب بھی بالکل یہی طریقہ کار ہوتاہے۔یہ مسیج کو دو باکسز میں بند کرنے والا معاملہ جسے صرف بھیجنے اور وصول کرنے والا ہی پڑھ سکتا ہے۔

کیا کوئی بھی ڈیجیٹل کوڈنگ سسٹم ایسا ہے جسے توڑا نہ جاسکے، اس بارے میں بحث ہوتی آئی ہے لیکن اس بارے میں سب متفق ہیں کہ پی جی پی ایسا سسٹم ہے جو کمیونیکشن کو محفوظ بنانے کی تقریباًگارنٹی دیتا ہے۔پرائیویسی سیٹنگ کے اعلی درجے پر بھی پی جی پی کے اینکرپٹ ڈاکیومنٹ کو سپر کمپیوٹرز اور اعلیٰ تربیت یافتہ کوڈ بریکرز کی مدد کے بغیر کھولنا تقریبا ناممکن ہے اور کبھی کبھارتوان کی مدد سے بھی یہ ممکن نہیں ہوتا۔اگرآپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کا ڈاکیومنٹ مکمل طورپر خفیہ رہے اور آپ کے بغیر کوئی دوسرا اسے نہ پڑھ سکے تو آپ پی جی پی پر بھروسہ کرسکتے ہیں۔

ممکنہ خامیاں

پی جی پی اینکرپٹ ڈاکیومنٹ کی پرائیویسی کو تو برقرار رکھتا ہے لیکن وہ اس ڈاکیومنٹ کو بھیجنے اور وصول کرنے والوں کی شناخت کوخفیہ نہیں رکھتا۔یہ مکمل طورپراینکرپشن ٹول ہے۔پی جی پی استعمال کرنے کے باوجود بھی آپ کی آن لائن سرگرمیاں مکمل طورپر ظاہرہورہی ہوتی ہیں۔ یہ ایک پیچیدہ ٹول ہے۔تجربہ کاریوزرز کو بھی اینکرپٹنگ اورڈی کرپٹنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

باٹم لائن

اگرآپ اپنے ڈاکیومنٹ کو مکمل طورپر زارداری کے ساتھ بھیجنا یا محفوظ کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے پی جی پی ایک بہترین ٹول ہے لیکن آپ سنسر پابندیوں سے بچ کر اوراپنی شناخت کو خفیہ رکھ کر بلاک ویب سائٹس اورڈیٹا تک رسائی چاہتے ہیں تو پی جی پی آپ کا مددگار نہیں۔

ٹولز کا آپسی موازنہ شناخت ظاہر نہ کرنا جال منتقلی خفیہ یا درپردہ
ڈی این ایس
فری گیٹ
پی جی پی
سائفن
ٹی او آر یعنی ’دی اونین راوٴٹر‘
الٹرا سرف
وی پی این یعنی ’ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک