Got a TV Licence?

You need one to watch live TV on any channel or device, and BBC programmes on iPlayer. It’s the law.

Find out more
I don’t have a TV Licence.

لائیو رپورٹنگ

time_stated_uk

  1. عمران خان انتخابات سے قبل گرفتار اور توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل بھی ہو سکتے ہیں: آصف زرداری

    سابق صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی چینل آج کوایک خصوصی انٹرویو میں اس امکان کو رد نہیں کیا ہے کہ انتخابات سے قبل نہ صرف سابق وزیراعظم عمران خان گرفتار ہو سکتے ہیں بلکہ وہ توشہ خانہ ریفرنس جیسے کسی کیس میں نااہل بھی ہو سکتے ہیں۔

    سیاسی رہنماؤں کو نااہل کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کچھ حدود ہونی چاہئیں تاکہ یہ نا ہو کہ آپ نے پیسہ اکٹھا کیا اور نکل لیے۔ ان کے مطابق عمران خان نے تحفہ فروخت کیا ہے اور یہ ان کے خلاف سیدھا مقدمہ ہے۔

    توشہ خانہ اور دیگر معاملات میں عمران خان کے احتساب پر انھوں نے کہا کہ عمران خان کا احتساب کرنا ہے تو وہ نیب کرے گا، اگر نیب نے احتساب نہ کیا تو خود جواب دے گا۔

    انھوں نے کہا توشہ خانہ ریفرنس میں انھیں بھی سزا ہوئی اور وہ کیس 25 سال بعد اب جا کر ختم ہوا ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر آج تک اقتدار میں رہے اور کبھی توشہ خانہ سے کوئی تحفہ لے کر فروخت نہیں کیا ہے۔

    آصف زرداری نے کہا ہے کہ مقدمات کی بنیاد پر عوام فیصلہ نہیں کرتے ہیں۔ وہ جس رہنما کو چاہتے ہیں اسے ووٹ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے خلاف سالہا سال سے مقدمات قائم کیے گئے مگر لوگ انھیں ووٹ دیتے ہیں تو پھر یہ کون ہوتے ہیں مجھے روکنے والے۔

  2. قبل ازوقت انتخابات جمہوریت کے مفاد میں نہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عدم اعتماد لے کر آئیں گے: آصف زرداری

    پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل سے بچانے کے لیے وہاں عدم اعتماد لے کر آئیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بھی ان کے پاس اراکین کی تعداد پوری ہے، بس کچھ گمراہ دوست ہیں، جنھیں واپس لے کر آنا ہے۔

    جب ان سے اگست یا اکتوبر سے قبل انتخابات سے متعلق سوال پوچھا گیا تو آصف زرداری نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ پہلے انتخاب ہمیں یا جمہوریت کو سُوٹ کرتا ہے۔‘

    آصف زرداری نے کہا کہ اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہوں گئیں تو پھر یہاں انتخابات ہو جائیں گے۔ ان کے مطابق دیکھتے ہیں وہ (عمران خان) کتنے ایم پی اے لے کر آتے ہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ اگر وہ اسمبلیاں توڑیں گے تو ہم الیکشن لڑیں گے، اگر نہیں توڑیں تو اپوزیشن کرتے رہیں گے۔

    ’انشااللہ ہم پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عدم اعتماد لائیں گے۔ کے پی میں سیٹیں ہیں تھوڑے دوست گمراہ ہیں، ان کو واپس لانا ہے۔‘

    آصف زرداری کا تفصیلی انٹرویو آج رات آٹھ بجے آج ٹی وی پر نشر ہوگا۔

  3. پرویز الٰہی اور عمران خان ایک صحفے پر ہیں: پرویز خٹک

    پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما پرویز خٹک نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلیاں کب تحلیل ہوں گی، یہ فیصلہ عمران خان کریں گے۔

    ان کے مطابق وہ اس وجہ سے متحرک ہیں کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہ ہو اور گروپ نہ بنیں۔

    پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ اپننی حالیہ تین ملاقاتوں سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’پرویز الٰہی کے ساتھ میرے ذاتی تعلق ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ وہ اس سارے معاملے میں ضامن نہیں ہیں مگر یہ ضرور ہے کہ اس وقت پرویز الٰہی اور عمران خان ایک پیج پر ہیں اور حتمی فیصلہ عمران خان کا ہی ہوگا۔

  4. اپوزیشن میں عدم اعتماد کا حوصلہ ہے نہ ان کے پاس نمبرز پورے ہیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی پرویز خٹک سے ملاقات میں گفتگو

    وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک کی ملاقات ہوئی ہے، جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور موجودہ حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ اپوزیشن میں عدم اعتماد کا حوصلہ ہے نہ ان کے پاس نمبرز پورے ہیں۔ ان کے مطابق عدم اعتماد یا گورنر راج کے شوشے دل خوش کرنے کے لیے ہیں۔

    پنجاب کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن کے ہر ہتھکنڈے کا بھرپور جواب دیں گے۔ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔

    چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ پی ڈی ایم نااہلوں کا ٹولہ ہے۔ عمران خان نے 13 جماعتوں کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔

  5. ملک میں مہنگائی کی شرح 25 فیصد سے زائد ہوگئی

    تنویر ملک ، صحافی

    پاکستان میں موجودہ مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں مہنگائی کی شرح 25.14 فیصد رہی جو گذشتہ سال ان مہینوں میں 9.32 تھی۔

    ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 23.84 فیصد رہی۔

    زیر جائزہ مہینوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں 31 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔ تعلیمی اخراجات میں 11 فیصد اضافہ ہوا اور میڈیکل اخراجات میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔

  6. اگر پی ٹی آئی نے پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل کی تو انتخابات کا فیصلہ آئین کے مطابق ہو گا: رانا ثنا اللہ

    پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے 20 دسمبر تک اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا ہے تو اس عرصے کا انتظار بھی کیوں کر رہے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی نے پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل کی تو انتخابات کا فیصلہ آئین کے مطابق ہو گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میں اس نظام سے باہر نکل کر اس کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ اگر ایسا ہی ہے تو سینیٹ سے بھی باہر نکلیں اور استعفے دیں۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیاست صرف ملک میں عدم استحکام پھیلانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ پنجاب اور کے پی میں اسمبلیاں توڑتے ہیں تو صرف وہیں انتخابات کروائے جائیں گے جبکہ وفاق، سندھ اور بلوچستان میں انتخابات نہیں ہوں گے۔ اگر ایسا ہوا تو ان انتخابات کی حیثیت کیا ہو گی۔ اگر یہ جیت گئے تو ٹھیک ورنہ پھر فتنہ اور فساد پھیلائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ اسمبلیاں توڑنے کے غیر جمہوری عمل میں معاون نے بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے جلسوں میں اسمبلیاں توڑنے کا عمل عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی عدم استحکام ہوگا تو ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے ملک میں حملوں کی ذمے داری قبول کرنا تشویشناک ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان میں ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کر رہی ہے۔ حکومت دہشتگردی پر مکمل قابو پانے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش دہشت گردی کے مسئلے کو سیاست سے بالاتر ہو کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ریاست ہے تو ہم اور ہماری سیاست ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ دہشتگردی کے مسئلے پر قابو پا لیں گے۔

  7. سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف تمام مقدمات کو یکجا اور اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست دائر

    شہزاد ملک، نامہ نگار بی بی سی

    سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے سینٹر اعظم سواتی کی مبینہ ٹویٹ پر ملک کے مختلف علاقوں میں درج مقدمات اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔

    یہ درخواست پی ٹی آئی کے رہنما اور وکیل بابر اعوان نے عدالت عظمیٰ میں دائر کی ہے۔

    درخواست میں وفاق، ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جیز سندھ، بلوچستان کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیا ہے اور ایف آئی اے کے مقدمہ کے بعد ملک بھر میں اعظم سواتی کے خلاف کئی مقدمات درج ہوئے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اعظم سواتی کو ملک کے دیگر علاقوں میں کیسز میں پیش ہونے پر سکیورٹی خطرات ہیں اور اعظم سواتی پر درج تمام مقدمات کو اسلام آباد میں یکجا اور ٹرانسفر کیا جائے۔

    درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست کے التواء کے دوران درج مقدمات پر آپریشن معطل کیا جائے۔

    یاد رہے سینیٹر اعظم سواتی متنازع ٹویٹ پر درج مقدمے میں ان دنوں جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔

  8. اگر این ایف سی ایوارڈ کے تحت طے شدہ رقم نہ ملی تو تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہو گی: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مالی بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور اگر اس سہ ماہی میں این ایف سی ایوارد کے تحت طے شدہ رقم فراہم نہیں کی گئی تو حکومت کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہو جائے گی۔

    میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اس سہ ماہی میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق سے بلوچستان کو 45 ارب روپے ملنے تھے لیکن تاحال اس کا 10فیصد بھی نہیں ملا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے رواں مالی سال کا ترقیاتی پروگرام میں این ایف سی کے تحت ملنے والے حصے کے مطابق بنایا اور ہماری اولین ترجیح جاری جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جاری منصوبوں کے لیے اب تک 70 ارب روپے کا اجرا کیا جا چکا ہے اور موجودہ حکومت نے گذشتہ حکومت کی کسی بھی جاری سکیم کو نہیں روکا۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اگر این ایف سی کا طے شدہ سہ ماہی حصہ نہ ملا تو ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں دے سکیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کا ریاں ہوئیں۔ہم نے اب تک سیلاب کے دوران امداد و بحالی کے لیے آٹھ ارب روپے جاری کی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ مرکز سے کسی قسم کا اضافی مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہم صرف اپنا آئینی طور پر طے شدہ حصہ مانگ رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گیس رائیلٹی کی مد میں بھی مرکز پر ہمارے 40 ارب روپے کے پرانے واجبات ہیں اور اگر ہمیں وفاق سے ہمارا حصہ مل جاتا ہے تو ہم اپنی مدد آپ کے تحت سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کر سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے نہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلایا ہے اور نہ ہی پھیلائیں گے۔اپنے لوگوں کی خود مدد کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے مالی بحران کو میڈیا میں نہیں لانا چاہتے تھے لیکن سیاسی قائدین کو اعتماد میں لینے کے لیے میڈیا میں آنا پڑا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مالی بحران کو وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے اور امید ہے کہ وزیراعظم نے جس طرح پہلے ہماری بات سنی ہے اب بھی سنیں گے۔

  9. بریکنگعمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

    شہزاد ملک، نامہ نگار بی بی سی

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے۔

    جمعرات کو وزارت داخلہ کی جانب سے دائر کردہ توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ جمعہ دو دسمبر کو سماعت کرے۔

    رجسٹرار آفس نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

  10. بریکنگاداروں کے خلاف متنازع بیان: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا مسرت جمشید چیمہ کو شوکاز نوٹس

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے اپنی اور صوبائی حکومت کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    مسرت جمشید چیمہ کو شوکاز نوٹس اداروں کے خلاف متنازع بیان دینے پر جاری کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز مسرت جمشید چیمہ نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اداروں کے خلاف بات کی تھی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے مسرت جمشید چیمہ سےمتنازع بیان پر وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کےخلاف بیان بازی حکومت پنجاب کی پالیسی کےخلاف ہے۔

  11. بریکنگمٹی کا تیل دس روپے سستا، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے سات روپے کمی کا فیصلہ

    وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر سے لے کر 15 دسمبر تک برقرار رکھی گئی ہیں جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت دس روپے فی لیٹر سستی کر دی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں ساڑھے سات روپے کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات بارہ بجے سے ہوگا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق چونکہ مٹی کا تیل کم ترین آمدنی والے ملک کے دوردراز علاقوں اور دیہاتوں میں استمعال کرتے ہیں اس وجہ سے اس کی قیمت میں کمی گئی ہے۔ ان کے مطابق لائٹ ڈیزل آئل بھی غریب لوگ خاص طور پر ٹیوب ویل پر استعمال کرتے ہیں۔

    اسحٰق ڈار نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں تبدیلی نہیں ہوگی اور اگلے 15 دن تک موجودہ قیمت 235 روپے 30 پیسے رہے گی جو تقریباً 2 ماہ سے برقرار ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت اس وقت قیمت 224 روپے 80 پیسے فی لیٹر ہے، اس میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور اسی طرح برقرار رہے گی۔

    مٹی کے تیل کی نئی قیمت 181 روپے 83 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔ اسحاق ڈار کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت 186 روپے 50 پیسے ہے جس میں 7 روپے 50 پیسے کمی کے بعد اب نئی قیمت 179 روپے ہوجائے گی۔

  12. فوج نے غیرسیاسی ہونے کا اعلان کیا تو سیلیکٹڈ پریشان ہو گئے۔: بلاول بھٹو کا پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر خطاب

    پاکستان پیپلز پارٹی کے 55 ویں یوم تاسیس سے متعلقہ تقاریب سے کراچی کے مرکزی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جب ادارے نے اپنی غلطیا تسلیم کرتے ہوئے غیرجانبدار ہونے کا اعلان کیا تو جو تمام کٹھ پتلیاں اور سیلیکٹڈ کو اپنے سیاسی مستقبل کی پریشانی لاحق ہوگئی۔

    پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ’انھوں نے سوچا کہ اگر یہ لوگ (فوجی) غیرسیاسی ہوگئے تو پھر ہم سیلیکٹڈ سیاستدانوں کا مستقبل کیا ہو گا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ علیمہ باجی، گوگی صاحبہ کو بچانے کے لیے اور فارن فنڈنگ کیس سے چھپنے کے لیے انتشار پھیلایا جا رہا ہے، نفرت کی سیاست کی جا رہی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طرح عدم اعتماد کے وقت عمران خان بھاگ نکلے تھے، ایسے ہی وہ پنڈی سے بھاگ نکلے ہیں اور یہ شوشہ چھوڑا ہے کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے استعفے لینے آئے تھے مگر اپنے استعفے دینے شروع کر دیے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ’مگر یہ بھی جھوٹ ہے، یہ بھی دھوکہ ہے، یہ خیبرپختونخوا سے استعفیٰ نہیں دیں گے، یہ پنجاب سے استعفیٰ نہیں دیں گے، یاد نہیں ہے آپ کو قومی اسمبلی سے انھوں نے استعفے دیے تھے، مگر جیسے ہی ضمنی انتخاب قریب آتے ہیں تو پھر عدالت پہنچ گئے تھے کہ ہم تو اراکین اسمبلی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پی پی پی ’سیلیکٹڈ ڈرامہ باز‘ سے نہیں ڈرتی۔

    انھوں نے کہا کہ ان ساری سیاسی قوتوں کو ہم خبردار کرتے ہیں کہ آج بھی پی پی پی موجود ہے۔ ان کے مطابق ان کی والدہ اور پاکستان کی دوبار کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے بھائی چارے اور امید کی سیاست کی، انھوں نے کہا کہ آج بھی ہم نفرت اور انتشار کی سیاست کو رد کرتے ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں بھی ہر جمہوریت دشمن سیاست کو ناکام کروایا، آج بھی کٹھ پتلی سیاست کو ناکام بنائیں گے۔

  13. سنہ 2018 کے وقت قائد اعظم کا یہ فرمان یاد نہیں آیا؟ مریم نواز شریف

    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے نئے آرمی چیف کی کو مبارکباد کے ساتھ قائد اعظم کے افواج کے غیرسیاسی کردار سے متعلق فرمان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی یادداشت 2018 تک نہیں جاتی؟ جب آپ نے چند افسران کے ساتھ مل کر نواز شریف کے خلاف سازش کی،عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا،ان افسران کو متنازع بنایا اور ان کےمستقبل تباہ کیے؟

    قائد اعظم کا یہ فرمان اس وقت یاد نہیں آیا؟

    آپ کی سیاست آپ کے ہاتھ آنکھیں اور کانوں کی رخصتی کے ساتھ ختم ہو گئی ہے۔

    View more on twitter
  14. آرمی چیف کو مبارکباد، عمران خان قائد اعظم کے فرمان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں: وزیراطلاعات

    سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے پاکستان کے نئے آرمی چیف عاصم منیر کو مبارکباد دینے کے ساتھ قائد اعظم کا فرمان شیئر کرنے پر وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنا ردعمل دیا ہے۔

    سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا قائد اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ کسی آرمی چیف کو بند کمرے میں بٹھا کر تاحیات توسیع کی آفر دی جائے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران خان قائد اعظم کے فرمان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ کیا اداروں کو آئین شکنی پر اکسانے کا بھی قائد اعظم نے کہا تھا۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ کیا قائد اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ تین کیرٹ کی نہیں پانچ کیرٹ کی انگوٹھی سلامی میں دینے ہے۔ کیا قائد اعظم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اپنی تقریر میں زرا اسلامی ٹچ دیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ کیا تحفے میں ملی گھڑی بیچنے کا بھی فرمان قائد اغظم کا تھا۔

  15. پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جنرل عاصم منیر کو فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ جبکہ جنرل ساحر شمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے۔

    ٹوئٹر پر جاری بیان میں دونوں اعلیٰ فوجی افسران کو نئے عہدوں کی مبارکباد دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’امید ہے کہ نئی عسکری قیادت ملت و ریاست کے مابین گذشتہ آٹھ ماہ میں جنم لینے والے اعتماد کے فقدان کے خاتمے کی سبیل کرے گی۔ قوتِ ریاست عوام ہی سےکشید کی جاتی ہے۔‘

    اس کے ساتھ انھوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کے ایک قول کے تصویر بھی شیئر کی جس میں کہا گیا تھا کہ ’آپ مت بھولیں کے مسلح افواج قوم کے تابع ہیں اور آپ قومی پالیسی ترتیب نہیں دیتے۔ یہ کام ہم شہریوں کا ہے اور یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ وہ کام کریں جو آپ کے سپرد ہے۔‘

    View more on twitter
  16. کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں خودکش حملے میں تین افراد ہلاک، 25 زخمی

    بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں ایک خودکش دھماکے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 25 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق دھماکے میں ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے ۔

    ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت زینب ، محمد ابراہیم اور عدنان کے ناموں سے ہوئی ۔

    دھماکے میں 24افراد زخمی ہوگئے جن میں ڈی آئی جی پولیس کے مطابق 20 پولیس اہلکار شامل ہیں ۔

    پولیس حکام کے مطابق دھماکے کا نشانہ پولیس اہلکار تھے جو کہ پولیو ٹیم کی حفاظت کرنے کی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لیے ایک ٹرک میں کچلاک کی جانب جا رہے تھے ۔

    دھماکے کی شدت زیادہ ہونے کے باعث پولیس اہلکاروں کا ٹرک الٹ گیا اور پولیس اہلکار کی ہلاکت ٹرک کے نیچے آنے کے باعث ہوئی۔

    ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس اظفر مہیسر کا کہنا ہے کہ دھماکہ خود کش تھا جس کے لیے اندازاً 20 سے 25 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

    دھماکہ کے واقعہ کا کہاں پیش آیا ؟

    دھماکے کا واقعہ کوئٹہ شہر سے اندازاً 15 کلومیٹر دور شمال میں بلیلی کے علاقے میں پیش آیا۔

    دھماکے کی زد میں آنے کے باعث پولیس کی گاڑی سمیت تین گاڑیایوں کو نقصان پہنچا۔ دھماکے میں جن دو دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے ان میں ایک مہران کار اور ایک کرولا کار شامل ہے۔

    ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی شدت زیادہ ہونے کے باعث پولیس اہلکاروں کا ٹرک سڑک کے قریب ایک کھائی میں جا گرا۔

    دھماکے کے بارے میں پولیس حکام کا کیا کہنا ہے؟

    دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس اظفر مہیسر نے بتایا کہ پولیس اہلکار ڈیوٹی دینے جارہے تھے کہ ان کو بلیلی میں نشانہ بنایا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں پولیس کے ٹرک سے ایک رکشہ ٹکرا۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو دھماکہ خیز مواد رکشے میں تھا یا اس کے اندر خود کش حملہ آور تھا کیونکہ ایک خود کش حملہ آور کی لاش دھماکے کی جگہ سے کچھ فاصلے پر پڑی ملی ہے۔

    ڈی آئی جی پولیس نے کہا کہ فوری طور پر یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ دھماکے کے لیے کتنا مواد استعمال میں کیا گیا تاہم جائے وقوعہ سے جو اندازہ ہوتا ہے اس کے مطابق دھماکے کے لیے 20سے25 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا ہوگا کیونکہ اس سے پولیس کی گاڑی الٹ گئی۔

    پولیس اہلکار کہاں جارہے تھے ؟

    پولیس اہلکار بلیلی بائی پاس سے شہر سے کچلاک کی جانب پولیو مہم کے سلسلے میں ڈیوٹی دینے جارہے تھے ۔

    ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خطرات ہر وقت رہتے ہیں لیکن پولیو کا خاتمہ ایک قومی مسئلہ ہے جس کے لیے ڈیوٹی ہمیں دینا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پولیو ٹیموں پر حملے ہوتے رہے ہیں چونکہ پولیو کا خاتمہ ہمارا مشن ہے اس لیے یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ پولیو کے خلاف مہم میں جو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں ان کو ہم مکمل تحفظ فراہم کریں۔

    بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے کوئٹہ میں پہلے بھی بم دھماکوں اور اس نوعیت کی بدامنی کے دیگر واقعات پیش آتے رہے ہیں تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں ایسے واقعات میں کمی آئی ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور وزیر برائے داخلہ امور میر ضیاءاللہ لانگو نے کوئٹہ میں پولیس ٹرک پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ حملہ قرار دیا ہے۔

    اپنے اپنے الگ الگ بیانات میں انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے امن کے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا اور سکیورٹی فورسز کے حوصلے بلند اور عزم مضبوط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیرونی قوتوں کی ایما پر بننے والے دہشتگردی کے منصوبے کو خاک میں ملا کر اپنے محافظوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

  17. بریکنگکوئٹہ حملہ: ’خودکش حملہ آور رکشہ میں تھا‘، ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ

    ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس غلام اظفر مہیسر کا کہنا ہے کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں ہونے والے خود کش حملے میں حملہ آور رکشے میں سوار تھا۔

    جائے وقوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور نے ایک رکشے کو پولیس اہلکاروں کے ٹرک کے ساتھ ٹکرایا جس کے بعد دھماکہ ہو گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس دھماکے کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کا ٹرک الٹ گیا اور کھائی میں جا گرا جس کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو زیادہ چوٹیں آئی۔

    انھوں نے بتایا کہ اس دھماکے کی زد میں پولیس ٹرک سمیت تین گاڑیاں آئیں جن میں ایک ٹویوٹا کرولا اور دوسری سوزوکی مہران کار شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی لاش جائے وقوع سے کچھ فاصلے پر پڑی ملی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس حملے میں 20 کے قریب زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں میں سے دو کی حالت نازک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق خودکش حملے میں 20 سے 25 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ پولیس اہلکار پولیو مہم کی ڈیوٹی پر تعیناتی کے لیے جا رہا تھا۔

  18. بریکنگکوئٹہ کے علاقے بلیلی میں خودکش حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک، پولیس اہلکاروں سمیت 24 افراد زخمی

    پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت کم از کم دو افراد ہلاک اور 20 پولیس اہلکاروں سمیت 24 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والے بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار پولیو ڈیوٹی کے سلسلے میں کچلاک کی جانب جا رہے تھے۔

    میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس غلام اظفر مہیسر نے کہا کہ دھماکہ خود کش تھا جس میں 20 سے 25 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں اہلکار ڈیوٹی پر جارہے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ دھماکے میں ایک پولیس اہلکار سمیت کم ازکم دو افراد ہلاک اور 24 افرد زخمی ہوئے ہیں جن میں 20 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی زد میں آنے کے باعث تین دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    جبکہ وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے بلوچستان کے نواحی علاقے بلیلی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس کی گاڑی پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں نے وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں سے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ پولیو اہلکار ملک سے اس موذی مرض کے خاتمے کے لیے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر یہ فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، جس پر وہ انھیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔‘

    بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ پاکستانی قوم، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیو اہلکار شرپسند عناصر کی ان مذموم کوششوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘

    جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’ دھماکہ بظاہر خودکش لگتا ہے۔ شرپسند عناصر کا ہدف پولیس پارٹی تھی۔بلوچستان حکومت سے وقوعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔‘

    وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ بلیلی چیک پوسٹ دھماکے میں پولیس اہلکاروں اور بچے کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس ہے۔

  19. بریکنگاسمبلی میں ووٹ پورا کروانے کے لیے فوج کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، ہمارے دور میں تھی: اسد عمر

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کے دوران ہم سے ہمارے اتحادی کہا کرتے تھے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ فوج نیوٹرل ہے لیکن ہمیں تو دوسری طرف جانے کے لیے کالز آ رہی ہیں۔

    اسد عمر نے یہ بات اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔

    انھوں نے کہا کہ جنرل باجوہ جو ورثے میں چھوڑ کر جا رہے ہیں وہ یہ انتشار ہے جو ہم نے گذشتہ آٹھ ماہ میں دیکھا ہے اور انھیں خود بھی اس بات کا ادراک تھا۔

    اسد عمر نے کہا کہ ’مجھے نہیں پتا کہ فوج نے ابھی تک ایسا کیا کیا ہے جس سے آپ کو وہ غیر سیاسی نظر آ رہے ہیں۔ کبھی ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی پریس کانفرنس کرتے ہیں یا آرمی چیف جی ایچ کیو میں ہونے والی تقریب میں ایک ہی پارٹی اور اس کے لیڈر پر تنقید کرتا ہے؟‘

    انھوں نے کہا کہ ’میں نے سنا ہے کہ حکومت بنانے میں فوج کی طرف سے مدد کی گئی، لیکن گورننس میں فوج نے بھرپور کردار ادا کیا۔

    ’اسمبلی میں ووٹ پورا کروانے کے لیے فوج کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، کیا ہمارے دور میں مداخلت تھی، جی بالکل تھی میں نے دیکھی ہے۔ یہ نہیں ہونی چاہیے۔‘

    اسد عمر نے کہا کہ ’جنرل باجوہ نے براہ راست مدتِ ملازمت میں توسیع نہیں مانگی تھی لیکن فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ان ملازمت کی مدت میں توسیع کر دینی چاہیے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’فوج کا کام ہے کہ وہ بتائے کہ معیشت اچھی چل رہی ہے یا نہیں۔‘

  20. حنا ربانی کھر کا دورہ افغانستان اتنی اہمیت کیوں اختیار کر گیا ہے؟

    محمود جان بابر، صحافی

    پندرہ اگست 2021 کو کابل میں بننے والی طالبان حکومت کے زیر اقتدار افغانستان میں کسی پہلے مسلمان ملک کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی آمد کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔

    انھیں افغانستان پہنچنے پر خواتین نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور خصوصاً افغانستان کی بزنس وویمن نے ایک خاتون کی زیرِ قیادت وفد کے آنے کو ان کے لیے نیک شگون قرار دیا۔

    رواں سال مارچ میں لڑکیوں کی تعلیم پر قدغنوں کے باعث پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بننے والی افغان طالبان حکومت میں ایک خاتون کی قیادت میں اتنے اہم وفد کی آمد اور اس کے والہانہ استقبال نے اس تاثر کو تقویت دی کہ افغانستان میں اس وقت بھی تمام کے تمام طالبان خواتین کی تعلیم اور مختلف شعبوں میں ان کی صلاحیتوں کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ خواتین کو ان کا مقام دیا جائے۔

    دونوں طرف سے اپنے ملکوں کی نمائندگی کرنے والے زیادہ تر افراد نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم کی اہمیت پر اتفاق بھی کیا اور کھل کر اس بات کا اظہار کیا کہ اگر اس مسئلے کا کوئی فوری اور بہتر حل نکل آئے تو یہ خوش آئند ہو گا۔

    افغانستان میں چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کی تعلیم پر رواں سال لگائی جانے والی پابندی سے پہلے دنیا کے بہت سارے ممالک کے سفارتی ذرائع اس بات کی تصدیق کر چکے تھے کہ شاید وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں کوئی پیش رفت کریں تاہم تعلیم پر پابندی کے اس عمل کے ساتھ ہی کسی بھی حکومت نے اس جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    پاکستان میں تحریک طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کے اعلان کے بعد پاکستانی وفد کے اس دورے کے دوران بھی اس موضوع پر بات چیت ہوئی اور ذرائع کے مطابق افغان حکام نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی کہ وہ پاکستان میں امن کے قیام کے معاملے پر صرف پاکستانی حکومت کا ساتھ دینگے اور امن کے لیے کردار ادا کریں گے۔

    پاکستان نے اس دورے کو تحریک طالبان کے خلاف افغان حکومت سے مدد کے لیے استعمال کیا یا نہیں کے سوال کے جواب میں وفد کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر بات چیت کے لیے ایک الگ چینل موجود ہے جہاں پر اس معاملے پر بات ہو رہی ہے البتہ انھوں نے اس کی بھی تصدیق کی کہ اس دورے کے دوران بھی یہ معاملہ زیرِ بحث آیا۔

    دورے کے دوران افغانستان کی کاروباری خواتین نے حنا ربانی کھر کی قیادت میں وفد کی آمد کو ان کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا۔ آج کے دورے کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے مابین وزارتی سطح کے وفود کے دورے جاری رہیں گے۔