Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

تائیوان مزید غیر ملکی وفود کا خیر مقدم کرے گا : وزیر خارجہ جوزف وو کا وی او اے کو خصوصی انٹرویو


تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو کا وی او اے کو ایک خصوصی انٹر ویو : فوٹو ولیم گیلو/وی او اے
تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو کا وی او اے کو ایک خصوصی انٹر ویو : فوٹو ولیم گیلو/وی او اے

تائیوان کے وزیر خارجہ نے جمعے کے روز اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان کی حکومت امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے گزشتہ ہفتے کے دورے پر چین کے سخت رد عمل سے خوف زدہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے تائپے میں اضافی غیر ملکی وفود کو " بھر پور خوش آمدید " کا پیغام دیا۔

وی او ا ے کو ایک خصوصی انٹر ویو میں وزیر خارجہ جوزف وو نے پلوسی کے دورے کے رد عمل میں چین کی فوجی مشقوں پر بھی تنقید کی اور بیجنگ پر الزام عائد کیا کہ وہ آبنائے تائیوان میں معمول کے حالات " کو تباہ کررہا ہے ۔

وو نے کہا کہ تائیوان کو اپنی خارجہ پالیسی پر عمل س کرنےسے نہیں روکا جا سکتا۔ " ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اگر ہم صحیح کام کر رہے ہیں ، تو چینی برہمی ہمیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی"۔ انہوں نے مزید کہا،" وہ ہمیشہ تائیوان کو دھمکی دینے کے بہانے تلاش کر تے ہیں " ۔

پلوسی کے دورے کے بعد، چین نے کئی دن تک تائیوان کے ارد گرد بڑے پیمانے کی فوجی مشقیں کیں جن کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں تھی ۔ چینی سرکاری میڈیا نے ان مشقوں کو جزیرے پر حملے یا ناکہ بندی کے لئے آزمائشی مشقیں قرار دیا ۔

تاہم ایسا لگتا ہے کہ چینی رد عمل اعلی سطح کے ایسے ہی غیر ملکی وفود کے دوروں میں کوئی رکاوٹ نہیں بنے گا جو جمہوری طور پر چلائے جانے والے جزیرے کے لئے حمایت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں ۔

گارڈین کے مطابق ، برطانوی قانون سازوں کا ایک سینئر گروپ اس سال بعد میں تائیوان کے دورے کا پروگرام بنا رہا ہے ۔ امریکی ایوان کے اقلیتی لیڈر کیون میک کارتھی نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ، اگر ری پبلکن پارٹی نومبر میں مڈ ٹرم انتخابات جیت گئی تو وہ بھی ایوان کے اسپیکر کے طور پر تائیوان کا دورہ کریں گے ۔

تائیوان کی خارجہ امور کی وزارت میں ایک انٹر ویو کے دوران وو نے وی او اے کو بتایا کہ ،" جو کوئی اپنی حمایت کے اظہار کے لئے تائیوان آنا چاہتا ہے ہم ان کا بھر پور خیر قدم کریں گے ۔

امریکی کانگریس کے وفود تائیوان کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لئے معمول کے دو رے کرتے رہتے ہیں ، اگرچہ پیلوسی کا دورہ 25 سال میں امریکی ایوان کی کسی اسپیکر کا پہلا دورہ تھا۔

امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان کے دورے کے بعد روانگی سے قبل تائپے ائیر پورٹ پر : رائٹرز
امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان کے دورے کے بعد روانگی سے قبل تائپے ائیر پورٹ پر : رائٹرز

چین حمایت کے ایسے کسی اظہار کو اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ تائیوان سینکڑوں برسوں سے چین کا ایک حصہ رہا ہے اور وہ اس کے باوجود کہ چینی کمیونسٹ پارٹی نے کبھی جزیرے پر حکمرانی نہیں کی، اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لئے طاقت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیتا ۔

چین ایک عرصہ پہلے تائیوان کے لئے " ایک ملک ، دو نظاموں " کی پالیسی تجویز کر چکا ہے ، جو، چین کے ساتھ مجوزہ اتحاد کے بعد اصولی طور پر جزیرے کو مزید خود اختیاری فراہم کرے گی ۔

اس ہفتے کے شروع میں چینی حکومت نے ایک وائٹ پیپر شائع کیا جس میں نشاندہی کی گئی کہ بیجنگ تائیوان کے لئے اس سے بھی کم لچک کی پیش کش کرے گا جتنا کہ اس سے قبل وعدہ کیا گیا تھا۔

اگرچہ چین نے اس ہفتے کے شروع میں فوجی مشقیں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ، تاہم وو نے یہ کہتے ہوئے کہ چین کے لڑاکا جیٹ طیارے آبنائے تائیوان میں اس لائن کو مسلسل عبور کر رہے ہیں جسے میڈین لائن کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ بدستور باقی ہے۔

وو کے مطابق میڈین لائن نے جو ایک فی الواقع سمندری سرحد کے طور پر کام کرتی ہے، عشروں سے" امن اور استحکام کی حفاظت کی ہے"۔ انہوں نے کہا ،" اس لائن کے قریب حالیہ اشتعال انگیزی اس بات کی واضح علامت ہے کہ چین طاقت کے توازن کو تباہ کر رہا ہے"۔

تائیوان کے جزیرے کے قریب چین کی فوجی مشقوں کا ایک منظر : فوٹو اے پی
تائیوان کے جزیرے کے قریب چین کی فوجی مشقوں کا ایک منظر : فوٹو اے پی

مبصرین اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا چین آنے والے مہینوں میں میڈین لائن پر دراندازیاں اور دوسری اشتعال انگیزی جاری رکھتا ہے۔ اگر چین نے تائیوان کے مزید قریب اپنی موجودگی کو مستقل بنا لیا تو ، اس سے غلط اندازوں کا امکان بڑھ جائے گا اور تائیوان کی فوج کے لئے آبنائے میں اپنی نقل و حرکت کے لئے جگہ کم ہو سکتی ہے ۔

چین کی حالیہ مشقوں کے دوران امریکی ائر کرافٹ کیرئیرز اور دوسرے فوجی اثاثے نسبتاً زیادہ دور رہے ہیں ۔ پنٹگان کے عہدے دار یہ کہتے ہوئے کہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی جنگ چھڑ جائے، کشیدگی میں کمی پر زور دے چکے ہیں ۔لیکن تائیوان کے کچھ تجزیہ کاروں نے انتباہ کیا ہے کہ اس رویّےنے چین کی فوج کو تائیوان سے اس سے زیادہ قریب ہونے کا موقع فراہم کیا ہے جتنا پہلے کبھی بھی نہیں ہوا تھا ۔

اب جب کہ تائیوان چین کو ایک انچ بھی نہیں دینا چاہتا ، وو نے کہا ہے کہ وہ خاموش رہنے کے امریکی فیصلے کو سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ، ہم ایسا ہی کر رہے ہیں ۔ ہم چین کو اشتعال دلانے کی کوشش نہیں کررہے ۔ انہوں نے مزید کہا ،" ہم پر سکون رہیں گے ، اور ہم اس کے ساتھ ساتھ پر اعتماد بھی رہیں گے ۔ ہم اس خطے میں ایک ذمہ دار اسٹیک ہولڈر بننا چاہتے ہیں "۔

XS
SM
MD
LG