فیوچر انفنٹری سولجر سسٹم انڈین فوج کو پاکستانی، چینی فوج پر برتری دلوا سکے گا؟

انڈین فوج

،تصویر کا ذریعہ@ADGPI

  • مصنف, دلنواز پاشا
  • عہدہ, بی بی سی ہندی، نئی دہلی

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے رواں ہفتے مستقبل کی فوجی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک میں تیار کیے گئے خصوصی دفاعی نظام اور عسکری سازوسامان فوج کے حوالے کیا ہے۔

اس نظام کو فیوچر انفنٹری سولجر دفاعی نظام کا نام دیا گیا ہے جس میں فوجیوں کو نشانہ بنانے والی نئی جنریشن کی بارودی سرنگیں، ٹینکوں کے لیے اپ گریڈ شدہ سائٹ سسٹم، حملہ آور جدید کشتیاں اور ہائی موبلٹی انفنٹری عسکری گاڑیاں شامل ہیں۔

16اگست کو یہ عسکری سازوسامان کو فوج کے حوالے کرتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ نظام فوج کو مختلف عسکری آپریشنز میں مدد فراہم کرے گا۔

یہ نظام خاص طور پر مستقبل کی فوجی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں۔

انڈین فوج

،تصویر کا ذریعہ@RAJNATHSINGH

فیوچر انفنٹری دفاعی نظام و آلات میں کیا کچھ ہے؟

وزارت دفاع کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق فیوچر انفنٹری سولجر سسٹم کو تین اہم نظاموں سے لیس کیا گیا ہے۔

پہلے نظام کے تحت انڈین فوجی جوانوں کو جدید رائفلز سے لیس کیا گیا ہے جس میں ہولوگرافک اور ریفلیکس ویژن کے ساتھ ساتھ دن اور رات میں دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔

رائفل اور سپاہی کے ہیلمٹ میں 360 ڈگری دوربین نصب ہو گی تاکہ فوجیوں کو آپریشن کے دوران صاف اور درست طریقے سے دیکھنے میں مدد ملے۔ رائفل کے علاوہ سپاہی کے پاس مختلف قسم کے چاقو اور ہینڈ گرنیڈ بھی ہوں گے۔

دوسرا نظام حفاظتی آلات سے لیس ہے جس میں سپاہی کو بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ سے لیس کیا گیا ہے۔ یہ جیکٹ کلاشنکوف جیسے ہتھیاروں کی گولیوں سے بھی حفاظت کرے گی۔

تیسرا نظام مواصلات اور نگرانی کا نظام ہے۔ جنگ یا آپریشن کے دوران فوجی اس سسٹم کے ذریعے ایک دوسرے سے ہر وقت رابطہ کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ اسے ریئل ٹائم ڈیٹا سے بھی جوڑا جا سکتا ہے اور اسے مزید اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے۔

یہ دفاعی سازو سامان دشمن کی نگرانی اور اسے پکڑنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے فوجی دن رات اور کسی بھی طرح کے موسم میں دشمن کی نقل و حرکت کی نگرانی کر سکیں گے۔

راج ناتھ سنگھ

،تصویر کا ذریعہ@RAJNATHSINGH

جدید بارودی سرنگیں

انڈیا کے شہر پونے میں قائم عسکری تحقیقی ادارے آرمامنٹ ریسرچ ڈویلپمنٹ سٹیبلشمنٹ اور انڈین ڈیفنس انڈسٹری کے تعاون سے ایک نئی قسم کی بارودی سرنگ بھی تیار کی گئی ہے۔ اسے نپن کا نام دیا گیا ہے۔

وزارت دفاع کے مطابق اس سے سرحد پر تعینات فوجیوں کی حفاظت میں اضافہ ہو گا۔ یہ بارودی سرنگ پہلے سے استعمال ہونے والی بارودی سرنگوں سے زیادہ موثر اور مہلک ہو گی۔

فیوچر انفنٹری سولجر نظام کی ضرورت کیوں ہے؟

دنیا بھر کی افواج فوجیوں کی تعداد کم کرنے اور عسکری دفاعی نظام میں جدت لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ بجٹ خرچ کر رہی ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل جیسے ممالک پہلے ہی مستقبل کے فوجی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

دنیا بھر کی افواج کی توجہ دشمن پر گولہ باری کی اپنی صلاحیت بڑھانے اور فوجیوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے لیس کر کے انھیں مزید محفوظ بنانے پر ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق انڈین فوج کی توجہ بھی اس وقت جدت پر ہے۔

انڈین فوج

،تصویر کا ذریعہ@RAJNATHSINGH

سابق جنرل ڈی ایس ہوڈا کا ماننا ہے کہ فوج کو جدید بنانے کا یہ پروگرام بہت اہم ہے۔ جنرل ہوڈا کہتے ہیں، 'جدت ایک مسلسل عمل ہے۔ نئی ٹیکنالوجی ہمیشہ آتی ہے اور موجودہ ساز و سامان متروک ہو جاتا ہے۔ فیوچر انفنٹری سولجر سسٹم فوج کو نئی ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کا ایک اہم پروگرام ہے۔ اس میں پورے ہتھیاروں کا نظام شامل ہے۔ سپاہی کو اپنی حفاظت، مواصلاتی آلات اور ہدف بنانے کی صلاحیت، یہ سب ایک ہی مربوط نظام میں دیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ فوج کے دیگر آلات کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ یہ اپنے وقت اور رفتار سے ہو رہا ہے۔'

البتہ جنرل ہوڈا اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ انڈین فوج کو جدید بنانے کے پروگرام میں کچھ خامیاں اور چیلنجز ہیں، لیکن اب اس فیوچر انفنٹری سسٹم کو متعارف کروانا درست سمت میں ایک ضروری قدم ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ 'میں کہوں گا کہ اس نظام میں خامیاں ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنی فوج کو جدید بنا رہے ہیں۔ اس کا مقصد ہے کہ انڈین فوج کے تمام سپاہیوں کو اس نظام سے لیس کیا جائے۔'

یہ بھی پڑھیے

فوج کو درپیش چیلنجز

انڈین فوج کی جدت پسندی کے اپنے چیلنجز ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج بجٹ کا ہے۔ انڈیا کے پاس دنیا کی دوسری بڑی فوج ہے۔ انڈین فوج میں اسامیوں کی کل تعداد 12,29,559 ہے جس میں سے 97,177 آسامیاں خالی پڑی ہیں۔

وزارت دفاع کے مطابق گزشتہ سات برسوں میں انڈیا میں ہر سال اوسطاً 60,000 فوجیوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔

یہ سوال اٹھتا رہا ہے کہ انڈین فوج میں فوجیوں کی تعداد زیادہ ہے جس کی وجہ سے فوج کو نئے ہتھیار اور ٹیکنالوجی دینے کے لیے فنڈز نہیں ہیں کیونکہ بجٹ کا بڑا حصہ فوجیوں کی تنخواہ اور پنشن پر خرچ ہوتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب فوج، سپاہیوں کی تعداد کم کرنے اور ہتھیاروں اور ساز و سامان پر زیادہ خرچ کرنے پر زور دے رہی ہے جو کہ مستقبل کی فوجی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے درست حکمت عملی ہے۔

جنرل ہوڈا کا کہنا ہے کہ 'انڈین فوج کے بجٹ کا بڑا حصہ فوجیوں کی تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہوتا ہے۔ لیکن اب فوج میں سپاہیوں کی تعداد کم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔ ملکی فوج میں دو لاکھ فوجی کم کرنے کا منصوبہ ہے۔'

اگنی ویر یوجنا مستقبل میں فنڈز کی بھی بچت کرے گی، خاص طور پر پنشن کی رقم میں، اس سے فوج کو جدید کرنے کے لیے مزید فنڈز ملیں گے۔

فوج

،تصویر کا ذریعہ@ADGPI

جدید دور کے تقاضے

فوجی طاقت کے حوالے سے انڈیا کی سٹریٹجک پوزیشن بھی پچھلی دہائی میں ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی ہے۔ انڈین فوج کی تیاریاں اب تک روایتی دشمن اور ہمسایہ ملک پاکستان پر مرکوز تھیں۔

لیکن اب انڈیا چینی فوج کی تیزی سے پیش قدمی اور جدت سے خوفزدہ ہے۔ چین کے مقابلے انڈین فضائیہ کی صلاحیت کمزور ہے۔

گذشتہ برس وادی گلوان میں چین کے ساتھ جھڑپ کے بعد، انڈیا نے فوج کو مضبوط بنانے کی ضرورت کو محسوس کیا ہے اور تیزی سے جدت پر زور دیا ہے۔

جنرل ہوڈا کا خیال ہے کہ 'فیوچر انفنٹری سسٹم انڈین فوجیوں کو پاکستان یا چین کے فوجیوں پر برتری دے سکتا ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'یقینی طور پر ان سسٹمز سے انڈین فوج کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ جب بھی فوج کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے اس کا اپنے دشمنوں اور پڑوسی ممالک سے موازنہ کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھا جاتا ہے کہ ان کے پاس کس قسم کے سسٹم اور آلات ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ فیوچر انفنٹری سسٹم انڈین فوجیوں کو چین یا پاکستان کے فوجیوں پر برتری دے گا۔'

انڈین فوج میں حکمت عملی کے ماہرین حالیہ برسوں میں فوج میں جدت اور اس پر زیادہ خرچ کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔

جنرل ہوڈا کا کہنا ہے کہ 'انڈین فوج کو مسلسل نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا ہو گا۔ اب ڈی آر ڈی او نے یہ نیا نظام تیار کر لیا ہے اور اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع ہو جائے گی۔ اب کم از کم یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک جدید نظام تیار کیا گیا ہے جو فوج کے لیے دستیاب ہے۔'

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بہت سے نئے آلات اور نظام فیوچر انفنٹری سسٹم کی کمیٹی کے حوالے کیے ہیں۔تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ فوج کب تک ان نظاموں سے پوری طرح لیس ہو گی، اس بارے میں کوئی ٹائم لائن نہیں بتائی گئی ہے۔