Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

پلوسی کے دورے کے بعد کشیدگی میں اضافہ، چین کی تائیوان کے اطراف فوجی مشقیں


تائیوان کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ 30 لاکھ ہے اور یہاں جمہوری حکومت قائم ہے جو کہ اس جزیرے پر چین کا دعویٰ مسترد کرتی ہے۔ جب کہ بیجنگ اس جزیرے کو چین کا حصہ قرار دیتا ہے۔
تائیوان کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ 30 لاکھ ہے اور یہاں جمہوری حکومت قائم ہے جو کہ اس جزیرے پر چین کا دعویٰ مسترد کرتی ہے۔ جب کہ بیجنگ اس جزیرے کو چین کا حصہ قرار دیتا ہے۔

چین نے تائیوان کے چاروں طرف چھ مقامات پر فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں اور اس جزیرے کو مکمل طور پر اپنے گھیرے میں لے لیا ہے۔

بیجنگ کی شروع کردہ ان مشقوں میں فوجی ہتھیار استعمال کر رہے ہیں جب کہ یہ چار دن تک جاری رہیں گی۔

تائیوان کے اطراف چین نے یہ مشقیں ایسے موقعے پر شروع کی ہیں جب امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی ایک دن قبل اپنا تائیوان کا دورہ مکمل کرکے جنوبی کوریا روانہ ہوئی ہیں۔

چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے جمعرات کو دن ایک بجے آبنائے تائیوان میں طویل فاصلے تک ہدف بنانے کی مشق کی۔

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان مشقوں کے اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔ رپورٹس میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ کیا اہداف تھے جن کا حصول ممکن ہو سکا ہے۔

چین کی فوج کی یہ مشقیں اگر اس کے اعلان کے عین مطابق جاری رہیں تو ممکنہ طور پر پی ایل اے تائیوان کے جنوبی ساحل میں صرف 20 کلو میٹر کے فاصلے پر لائیو فائر زون میں مشقیں کر رہی ہوں گی۔ چین کی ایسی مشقوں کی پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

تائیوان کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ 30 لاکھ ہے اور یہاں جمہوری حکومت قائم ہے جو کہ اس جزیرے پر چین کا دعویٰ مسترد کرتی ہے۔ جب کہ بیجنگ اس جزیرے کو چین کا حصہ قرار دیتا ہے۔

بعض دفاعی مبصرین کے ساتھ ساتھ چین کا سرکاری میڈیا پیپلز لبریشن آرمی کی اس کارروائی کو تائیوان پر حملے یا اس کا گھیراؤ کرنے کی مشق قرار دے رہے ہیں۔

نینسی یلوسی کے دورے کے بعد ہونے والی اس پیش رفت کو کسی ممکنہ جارحیت کے اندیشے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ممکن ہے چین تائیوان پر حملہ کرنے کی کوئی منصوبہ بندی کر رہا ہو۔

پینٹاگان کے سابق اہلکار ڈریو تھامپسن کا کہنا تھا کہ چین کی فوج اس وقت گرمیوں میں کی جانے والی سالانہ مشقوں میں مصروف ہے۔ ان کے مطابق اس میں کارکردگی سے زیادہ پروپیگنڈا کرنے کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتِ حال انتہائی دلچسپ ہے کہ کیسے امریکہ کی حکومت پر سکون ہے جب کہ چین کے حکام بھی پرسکون ہیں البتہ انٹرنیٹ پر پریشانی نظر آ رہی ہے۔

تائیوان کے دارالحکومت تائی پے میں بھی صورتِ حال انتہائی پر سکون ہے کیوں کہ یہاں کے لوگ کئی دہائیوں سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے دھمکیوں اور خطرات کا سامنا کرنا سیکھ گئے ہیں۔

تائیوان کی فوج نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ چین کی فوج کے ’نامعقول‘ اقدامات کا قریب سے جائزہ لے رہی ہے جب کہ وہ کسی بھی تنازع کا سامنے کرنے کے لیے تیار ہے البتہ وہ اس میں اضافہ نہیں چاہتی۔

تائیوان کے حکام کا کہنا ہے کہ چین کی فوج کی مشقیں تائیوان کے پانی کی سرحد کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے جب کہ اس کارروائی کو ناکہ بندی کے مترادف قرار دیا جا سکتا ہے۔

چین نے جب ان مشقوں کا اعلان کیا تھا تو یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس سے تائیوان کی کمرشل ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوں گی البتہ تائیوان کے مواصلات کے حکام کا بدھ کو کہنا تھا کہ جہازوں کے لیے متبادل روٹ ترتیب دے دیے گئے ہیں تاکہ حالیہ پیش رفت کے اثرات کم سے کم ہوں۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کبھی بھی تائیوان پر حکمران نہیں رہی البتہ وہ امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے کو چین کی اس جزیرے پر حکمرانی اور خود مختاری کے لیے ایک نا قابلِ قبول خلاف ورزی سمجھ رہی ہے۔

چین اس دورے کو امریکہ کی تائیوان کی حمایت کے لیے حالیہ اقدامات کو حصہ قرار دے رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی حکام متواتر یہ زور دے رہے ہیں کہ ان کی تائیوان کے لیے پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی جب کہ نینسی پلوسی کے دورے کو ایک عمومی دورہ قرار دیا جا رہا ہے۔

جمعرات کو نیشنل پبلک ریڈیو سے گفتگو میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان کا کہنا تھا کہ چین جو کچھ کر رہا ہے وہ ذمہ دارانہ نہیں ہے۔ کشیدگی میں اضافہ غیر ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG