Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکی مداخلت کا الزام جھوٹا تھا؛ ڈونلڈ لو کی کانگریس میں گواہی


  • امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی میں پاکستان سے متعلق سماعت
  • امریکی معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو کی بطور گواہ شرکت
  • عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکی سازش کا بیانیہ جھوٹا اور بے بنیاد تھا: ڈونلڈ لو

امریکہ کے معاون وزیرِ خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی اُمور ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکی مداخلت کے الزامات جھوٹ اور سازشی تھیوری پر مبنی تھے۔

بدھ کو امریکہ کی کانگریس کی خارجہ اُمور کمیٹی میں پاکستان میں انتخابات سے متعلق ہونے والی سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکہ یا میں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔

اس سماعت کو 'پاکستان کے انتخابات کے بعد؛ ملک میں جمہوریت کے مستقبل کا جائزہ اور پاکستان، امریکہ تعلقات' کا عنوان دیا گیا تھا۔

سائفر کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ "میں اس نکتے پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ الزامات، یہ سازشی تھیوری، جھوٹ اور سراسر غلط بیانی تھی۔"

امریکی سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اس سے متعلق میڈیا پر خبریں دیکھی ہیں، اسے پاکستان میں مبینہ لیک سائفر کا نام دیا گیا۔ اس وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید نے بھی اپنی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔

ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو برس کے دوران اس معاملے پر اُنہیں اور اُن کے اہلِ خانہ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔

ان کے بقول ’’میرا خیال ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ نوبت دھمکیوں اور تشدد تک پہنچ جائے۔‘‘

ڈونلڈ لو کی بطور گواہ سماعت میں شرکت کا معاملہ پاکستان میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔

گزشتہ دو برس کے دوران مذکورہ امریکی سفارت کار کا نام پاکستان کی سیاست میں گونجتا رہا ہے۔

عمران خان اپریل 2022 میں اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے امریکہ کو ذمے دار قرار دیتے آئے ہیں۔

عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل ایک جلسۂ عام میں یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ امریکی سفارتی اہل کار ڈونلڈ لو نے واشنگٹن ڈی سی میں تعینات پاکستان کے سفیر کو حکومت میں تبدیلی کی دھمکی دی تھی۔

امریکہ عمران خان کے عائد کردہ الزامات کی کئی بار تردید کر چکا ہے۔

بعد ازاں سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی مختلف انٹرویوز میں امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ"سائفر معاملہ ختم ہو چکا ہے اور میں اب آگے بڑھ چکا ہوں۔"

'انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں'

پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کی شکایات پر ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات کا ازالہ کرنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل پاکستان میں تشدد کے واقعات، سیاست دانوں اور پولیس پر حملوں کی وجہ سے ہمیں تشویش تھی۔ اس دوران صحافیوں کو ہراساں کیا گیا جب کہ سیاسی جماعت کے حامیوں کی جانب سے خواتین صحافیوں کے خلاف بھی مہم چلائی گئی۔

ڈونلڈ لو کے بقول پولنگ والے دن انتخابی مبصرین کی جانب سے یہ شکایات سامنے آئیں کہ اُنہیں ملک کے آدھے سے زائد حلقوں میں گنتی کے مشاہدے سے روکا گیا۔ اس دوران پولنگ کے آغاز پر عدالتی حکم کے باوجود ملک بھر میں موبائل فون سروس بند کر دی گئی۔

ڈونلڈ لو کے بقول "ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کے جمہوری ادارے ان شکایات کا کس طرح ازالہ کرتے ہیں۔"

پاکستان میں انتخابات کے فوری بعد مختلف امریکی ارکانِ کانگریس کی جانب سے انتخابات کی شفافیت سے متعلق سوالات اُٹھائے گئے تھے۔

چند روز قبل 30 سے زائد ارکانِ کانگریس نے صدر بائیڈن اور وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کو اس ضمن میں ایک خط بھی لکھا تھا۔

خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی شفاف تحقیقات تک پاکستان میں نئی بننے والی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے۔

'پاکستان امریکہ کا اہم نان نیٹو اتحادی ہے'

دورانِ سماعت پاک، امریکہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کو اہم نان نیٹو اتحادی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کو بھی اس خطرے کا سامنا ہے۔ لہٰذا دہشت گردی کا خاتمہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔

سماعت کے دوران 'فری عمران خان' اور 'جھوٹا' کے نعرے

امریکی ایوانِ نمائندگان میں پاکستان سے متعلق سماعت کے دوران کمرے میں نعرے بازی اور شور شرابے کا سلسلہ بھی جاری رہا جس پر سماعت روکنا پڑی۔

کمیٹی کے ارکان نے ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد کو کمرے سے نکالنے کی ہدایت کی۔

اس دوران بعض افراد کی جانب سے 'فری عمران خان' کے نعرے بھی لگائے گئے۔

دورانِ سماعت جب ڈونلڈ لو نے عمران خان کے الزامات سے متعلق گفتگو کی تو اس دوران حاضرین میں موجود کچھ افراد نے 'جھوٹا' کے نعرے بھی لگائے۔

ایوانِ نمائندگان کے اراکین نے ڈونلڈ لو سے پاکستان کے ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات، معیشت سمیت دیگر اُمور پر بھی سوالات کیے۔

XS
SM
MD
LG