Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

امریکی گرل اسکاؤٹس کو غزہ کے بچوں کے لیے فنڈز جمع کرنے سے روکنے پر احتجاج


غزہ کے بچوں کی فنڈ ریزنگ کے لیے مزوری کے گرل اسکاؤٹس دستے 149 کے زیر انتظام فوتیوں سے بریسلیٹ بنانے کی مہم میں ماؤں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ ان کا ہدف دو ہزار کنگن بنانے کا تھا۔ 2 مارچ 2024
غزہ کے بچوں کی فنڈ ریزنگ کے لیے مزوری کے گرل اسکاؤٹس دستے 149 کے زیر انتظام فوتیوں سے بریسلیٹ بنانے کی مہم میں ماؤں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ ان کا ہدف دو ہزار کنگن بنانے کا تھا۔ 2 مارچ 2024
  • ریاست مزوری میں غزہ کے بچوں کی فنڈ ریزنگ کے لیے موتیوں سے بریسلیٹ بنانے والی گزل اسکاؤٹس کو روک دیا گیا۔
  • گرل اسکاؤٹس کو فنڈ ریزنگ کے لیے صرف بسکٹ بیچنے کی اجازت ہے۔
  • قواعد کے تحت گرل اسکاؤٹس کے اکھٹے کیے ہونے فنڈر غیر معمولی حالات کے سوا صرف گرل اسکاؤٹس کے لیے ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی ریاست مزوری میں گرل اسکاؤٹس کے ایک ٹروپ کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی نے لڑکیوں اور غزہ کے انسانی بحران میں پھنسے ہوئے لوگوں کے حامیوں کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔گرل اسکاؤٹس کا یہ دستہ غزہ میں فاقہ کشی کے شکار بچوں کی مدد کے لیے بریسلٹ یعنی کنگن بنا کر فنڈز اکھٹے کر رہا تھا۔

گرل اسکائس آف امریکہ نے کہا ہے کہ مشرقی مزوری کی شاخ فنڈز جمع کرنے کے قواعد کے مطابق کام کرتی ہے۔ سینٹ لوئیس میں گرل اسکاؤٹس کے ایک دستے کے ساتھ جس لب و لہجے میں بات کی گئی، اس پر اسے مایوسی ہوئی ہے۔

سینٹ لوئیس میں گرل اسکاؤٹس کے ٹروپ نمبر 149 کی لیڈر نوال ابوحمدہ، جن کا تعلق فلسطینی نژاد امریکیوں کی پہلی نسل سے ہے، کہتی ہیں کہ ہمیں ایسا محسوس ہوا جیسے ہمیں ہدف بنایا گیا، غیر منصفانہ برتاؤ کیا گیا اور ہماری بات نہیں سنی گئی۔

نوال ابو حمدہ، اب گرل اسکاؤٹس تنظیم سے الگ ہو گئی ہیں۔

کیلی فورنیا میں گرل اسکاؤٹس کے ایک دستے کی لیڈر تسنیم مانجرا کہتی ہیں کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ گرل اسکاؤٹس اب اپنے کام سے پیچھے ہٹ رہی ہیں کیونکہ ان پر اعتراض ہوا ہے۔

گرل اسکاؤٹس کے بنائے گئے کنگن ۔ 2 مارچ 2024
گرل اسکاؤٹس کے بنائے گئے کنگن ۔ 2 مارچ 2024

ابوحمدہ نے بتایا کہ فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم اس لیے شر وع کی گئی کیونکہ ان کے دستے میں شامل لڑکیاں ایک ایسے وقت میں بسکٹ (Cookies) یبچنے میں پریشانی محسوس کر رہی تھیں، جب غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے تھے۔ایک میٹنگ میں یہ بچیاں، جن کا تعلق پاکستان، بھارت، صومالیہ، شام، فلسطین اور اردن سے تھا، رو پڑیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو بے بس محسوس کرتی ہیں۔

ایک زوم میٹنگ کے دوران، جو غزہ میں بچوں کی حمایت کرنے والے گروپ کی طرف سے بچوں کے لیے غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں بلائی گئی تھی، ابو حمیدہ نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں 10 برس کی عمروں کی لڑکیوں کو، جو خود کو بے بس محسوس کرتی ہوں، کیا کرنا چاہیے؟

وہ بچوں کی مدد کرنا چاہتی تھیں۔ وہ بریسلیٹ بنانا چاہتی تھیں۔ وہ محض دس برس کی تھیں۔ وہ اس کے علاوہ اور کیا کر سکتی تھیں۔

جنوری کے وسط تک وہ سیاہ، سرخ اور سفید موتیوں سے کنگن بنا رہی تھیں۔ یہ تین رنگ، فلسطین کے جھنڈے کے رنگ ہیں۔

اسکاؤٹنگ کی رکن یہ بچیاں امریکہ میں قائم فلسطینی بچوں کے امدادی فنڈ کے لیے چندہ اکھٹا کر رہی تھیں۔ تاریخی اعتبار سے اس امدادی گروپ نے ان فلسطینی بچوں کو مدد فراہم کی ہے جنہیں علاج کے لیے امریکہ کا سفر کرنے کی ضرورت تھی۔ تاہم حالیہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اس امدادی گروپ کی ترجیح بدل گئی ہے اور اب وہ انہیں خوراک، ادویات، کپڑے اور انسانی امداد فراہم کر رہا ہے۔

میزوری کی ایک مسجد میں لوگ گرل اسکاؤٹس کے ساتھ مل کر غزہ کے بچوں کی فنڈ ریزنگ کے لیے موتیوں سے کنگن بنا رہے ہیں۔ 2 مارچ 2024
میزوری کی ایک مسجد میں لوگ گرل اسکاؤٹس کے ساتھ مل کر غزہ کے بچوں کی فنڈ ریزنگ کے لیے موتیوں سے کنگن بنا رہے ہیں۔ 2 مارچ 2024

امریکہ میں مسلمانوں کی ایک تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے مزوری چپٹر کے مطابق گرل اسکاؤٹس کی مشرقی مزوری کی شاخ نے پچھلے مہینے بریسلیٹ بنانے والی گرل اسکاؤٹس کو ایک ای میل بھیجی تھی جس میں دھمکی د ی گئی تھی کہ اگر انہوں نے کنگن بنانے بند نہ کیے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے سوالات کے جواب میں یو ایس اے گرل اسکاؤٹس نے کہا ہے کہ گرل اسکاؤٹس کی مقامی شاخ نے اپنے قواعد پر عمل کیا، لیکن وہ صورت حال سے درست طور پر عہدہ برآ نہیں ہوئیں۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ گرل اسکاؤٹس کے ذریعے اکھٹے کیے جانے والے فنڈز کو غیر معمولی حالات کے علاوہ اسکاؤٹنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ماضی کے واقعات میں ان فنڈز کو ہوائی کے جنگلات کی آتشزدگی اور یوکرین کی جنگ کے باعث مصائب کے شکار لوگوں کی مدد کے لیے استعمال سے روک دیاگیاتھا۔

گرل اسکاؤٹس کو غزہ میں لوگوں کی مدد کرنے والے گروپوں کے لیے تین ماہ تک فنڈز جمع کرنے کی اجازت دی گئی تھی جو 10 جنوری تک تھی ۔ ان گروپوں میں فلسطینی بچوں کا امدادی فنڈ بھی شامل تھا۔

گرل اسکاؤٹس یو ایس اے کا کہنا ہے کہ اگرچہ زیر بحث فنڈز ان تاریخوں سے ہٹ کر اکھٹے کیے گئے تھے، تاہم ان کے خلاف کسی قانونی کارروائی پر نہ تو غور ہوا اور نہ ہی عمل ہوا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بسکٹوں یا کوکیز کی فروخت کے ذریعے اکٹھے کیے جانے والے فنڈز پر اس طرح کی پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوتا اور اسے عطیہ کیا جا سکتا ہے۔ 2017 میں اس فروخت سے تقریباً 80 کروڑ ڈالر اکھٹے ہوئے تھے۔

مانجرا نے کہا کہ گرل اسکاؤٹس کے 100 سے زائد دستوں کے لیڈروں کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گرل اسکاؤٹس یو ایس اے، گرل اسکاؤٹس کے 149 دستے سے معافی مانگے، غزہ میں انسانی بحران پر ایک بیان جاری کرے، اور یہ وعدہ کرے کہ فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں کوئی مشکل کھڑی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنظیم انکار کرتی ہے تو وہ Cookies کی فروخت بند کر دیں گی۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے گرل اسکاؤٹس کی قومی تنظم کے بیان کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے سوالات بدستور برقرار ہیں۔

ابو حمدہ نے بتایا کہ گرل اسکاؤٹس نے غزہ کے بچوں کی مدد کے لیے 10 ہزار ڈالر سے زیادہ کے فنڈز جمع کیے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG