Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

 امریکہ کا افغان خواتین کو بااختیار بنانے کے  لیے ٹیکنیکل اورتعلیمی پروگراموں کا اعلان


 امریکی ریاست ایری زونا کی ایک یونیور سٹی میں زیر تعلیم ایک افغان لڑکی ، فائل فوٹو
امریکی ریاست ایری زونا کی ایک یونیور سٹی میں زیر تعلیم ایک افغان لڑکی ، فائل فوٹو
  • امریکہ کا افغان خواتین کو با اختیار بنانےکے لیے نئے شراکتی پروگراموں کا اعلان
  • مائیکرو سافٹ اور لنکڈ ان دنیا بھر میں افغان لڑکیوں کو ورچوئل ٹریننگ اور سرٹیفیکیٹ فراہم کریں گے اور امکانی آجروں سے منسلک کرنے میں مدد کریں گے۔
  • امریکی تعلیمی ادارے ان افغان خواتین اور لڑکیوں کو اسکالر شپس کی پیش کش کریں گے جو گزشتہ دو برسوں میں امریکہ میں از سر آباد ہو چکی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق کی پامالی کے تناظر میں افغان خواتین کو با اختیار بنانے کے نئے شراکتی پروگراموں کا اعلان کیا ہے۔

افغان خواتین کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے سے متعلق امریکہ کے قائم کردہ گروپ ،افغان ویمن اکنامک ریزیلیئنس سمٹ،(AWERS) کی ایک میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ مائیکروسافٹ اور لنکڈ ان دنیا بھر میں افغان لڑکیوں کو ورچوئل ٹریننگ اور سرٹیفکیٹ فراہم کریں گے اور انہیں اہم ہنر سیکھنے اور امکانی آجروں سے منسلک کرنے میں مدد دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی تعلیمی ادارے ان افغان خواتین اور لڑکیوں کو اسکالر شپس کی پیش کش کریں گے جو گزشتہ دو برسوں میں امریکہ میں از سر آباد ہو چکی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ اس پروگرام میں کون سے اسکول شامل ہوں گے۔

2022 میں قائم ہونے والے گروپ ، AWERS کا مقصد افغان خواتین کو اندرون ملک اور اپنی سرزمین سے باہر با اختیار بنانا ہے۔

واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ ،”ہم مہارتوں، تربیت، ملازمتوں اور خواتین انٹری پرینیورز پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ یہ مشن پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ “

خواتین کے حقوق کی پامالی

یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب اقوام متحدہ نے رپورٹ دی ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں افغان خواتین کے حقوق کو منظم طریقے سے پامال کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین صنفی تعصب کو جرم قرار دینے پر زور دیتے ہیی۔

طالبان اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے زور دے کر کہتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں اسلامی اور روایتی افغان اقدار کے مطابق ہیں۔

بلنکن نے یہ نہیں کہا کہ آیا امریکہ افغانستان کے لیے اپنا اہم فل برائٹ پروگرام دوبارہ شروع کرے گا جو 2021 سے جب سے طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا ہے، مسلسل معطل ہے۔

افغانستان کی صلاحیتوں کو کچلنے والی پابندیاں

ایسے میں کہ جب طالبان کی خواتین کے حقوق کے سرگرم کارکنوں پر بے تحاشا ظلم کر رہے ہیں، یہ واضح نہیں ہے کہ AWERS پروگرام افغانستان کے اندر کس طرح پہنچے گا۔

بلنکن نے کہا کہ، طالبان کی پابندیاں افغانستان کی صلاحیتوں کا گلہ گھونٹ رہی ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی ورک فورس سے غیر حاضری کے نتیجے میں ملکی معیشت کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصا ن ہو رہا ہے۔

طالبان کی بین الاقوامی برادری کی جانب سے خود کو تسلیم کیے جانے کی خواہش کے باوجود، واشنگٹن اس بات پر قائم ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے خواتین کے حقوق کی بحالی ایک بنیادی تقاضا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG