Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

رفح پراسرائیلی حملہ غلطی،اورحماس کو شکست دینے کےلیے غیر ضروری ہو گا: بلنکن 


امریکی وزیر خارجہ قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری، اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی، یو اے ای کی انٹرنیشنل کو آپریشن کی وزیر ریم ابراہیم کے ساتھ فوٹو اے ایف پی 21 مارچ 2024
امریکی وزیر خارجہ قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری، اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی، یو اے ای کی انٹرنیشنل کو آپریشن کی وزیر ریم ابراہیم کے ساتھ فوٹو اے ایف پی 21 مارچ 2024

  • قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا "رفح میں کوئی بڑا فوجی آپریشن ایک غلطی ہوگی، جس کی ہم حمایت نہیں کرتے۔
  • نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ جاسوس ایجنسی موساد کے سر براہ جمعے کو قطر واپس جائیں گے اور سی آئی اے اور دوسرے اہم ثالثوں کے ساتھ ملاقات کریں گے ۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے امریکہ اور اسرائیل کےدرمیان تعلقات میں مزید خرابی کو اجاگر کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ غزہ کے جنوبی قصبے رفح پر اسرائیل کا کوئی بڑا زمینی حملہ " ایک غلطی" اور حماس کو شکست دینے کے لیے غیر ضروری ہو گا ۔

اس سے قبل بلنکن نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے اپنے چھٹے فوری اہمیت کے مشن کے دوران قاہرہ میں ممتاز عرب سفارت کاروں کے ساتھ جنگ بندی کی کوششوں اور غزہ کے تنازع کے بعد مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔

قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا "رفح میں کوئی بڑا فوجی آپریشن ایک غلطی ہوگی، جس کی ہم حمایت نہیں کرتے۔ اور، حماس سے نمٹنے کے لیے بھی یہ(حملہ) ضروری نہیں ہے۔" تاہم انہوں نے اس پر زور دیا کہ حماس سے نمٹنا ضروری ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن قاہرہ میں ایک جوائنٹ نیوز کانفرنس میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ، فوٹو اے پی،21 مارچ 2024
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن قاہرہ میں ایک جوائنٹ نیوز کانفرنس میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ، فوٹو اے پی،21 مارچ 2024

انہوں نے کہا کہ کسی بڑی کارروائی کا مطلب مزید عام شہریوں کی ہلاکت اور غزہ کے انسانی بحران کو بدترین کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ جمعہ کو اسرائیل میں رفح پر، اور اگلے ہفتے واشنگٹن میں متبادل کارروائی پر بات چیت ہو گی۔

بلنکن نے کہا کہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ "فوری اور مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے اور ان بالواسطہ مذاکرات سے خلیج کم ہو رہی ہے جن میں امریکہ، مصر اور قطرنے ثالثی کے لیے ہفتوں گزارے ہیں۔

بلنکن، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی جنگی کابینہ سے ملاقات کے لیے جمعہ کو اسرائیل جا رہے ہیں۔ نیتن یاہو اور صدر جو بائیڈن کے درمیان جنگ کے حوالے سے بڑھتے ہوئے اختلافات ممکنہ طور پر ان کی بات چیت پر غالب رہیں گے، اور خاص طور پر نیتن یاہو کے رفح پر زمینی حملہ کرنے کے عزم پر، جہاں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں نے تباہ کن اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں سے پناہ حاصل کی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن مصری وزیر اعظم سامح شکری کے ساتھ قاہرہ میں ایک جوائنٹ نیو ز کانفرس کے دوران، فوتو 21 مارچ 2024
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن مصری وزیر اعظم سامح شکری کے ساتھ قاہرہ میں ایک جوائنٹ نیو ز کانفرس کے دوران، فوتو 21 مارچ 2024

قاہرہ میں بلنکن کے ساتھ بات چیت میں مصر ، اردن، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم، فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے ایک اعلیٰ عہدے دار شریک ہوئے ۔

مصری صدر کے ترجمان کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، بلنکن کے ساتھ اس سے قبل کی ایک میٹنگ میں مصری صدر عبد الفتح السیسی نے فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور رفح میں کسی اسرائیلی حملے کے خطرناک تنائج سے خبردار کیا ۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقوں نے غزہ کے لوگوں کی جبری بے گھری کو مستردکرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کیا اور غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

جدہ ، سعودی عرب میں اپنے دورے کے دوران بلنکن نے الہداہ نیٹ ورک کو بتایا کہ تمام ثالثوں نے اسرائیل کو کوئی مضبوط منصوبہ میز پر لانے پر زور دیا ۔ انہو ں نے کہا کہ حماس نے اسے مسترد کر دیا لیکن دوسرے مطالبات پیش کر دیے جن پر ثالث کام کر رہے ہیں۔

نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ موساد کے سر براہ جمعے کو قطر واپس جائیں گے اور سی آئی اے اور مذاکرات کے دوسرے اہم ثالثوں کے ساتھ ملاقات کریں گے ۔ دفتر نے جمعرات کو کہا کہ قطر کے وزیراعظم اور مصر کی انٹیلی جینس کے سربراہ بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے ۔

نیتن یاہو نے کہا ہے کہ رفح پر حملے کے بغیر، اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے اپنے ہدف کو حاصل نہیں کر سکتا جس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر مہلک حملے اور اسرائیلیوں کو یرغمال بنانے کے نتیجے میں اس نےغزہ میں بمباری اور جارحانہ کارروائی کی۔

ایسے میں کہ جب بلنکن نے عرب وزرا سے ملاقات کی ، غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک لگ بھگ 32000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ۔اقوام متحدہ کے عہدےد ارو ں نے بھی اس انتباہ میں اضافہ کر دیا ہے کہ شمالی غزہ میں قحط ناگزیر ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اےپی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG