Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

 بھارت میں سیاسی جماعتوں میں خواتین ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کی دوڑ کیوں لگی ہے؟


 بھارتی ریاست ہریانہ کے منکرولا گاؤں میں ایک کمیونٹی گروپ کی سربراہ ریکھا سبھروال برادری کی ایک عورت کے ساتھ، فوٹو انجنا پسریچہ وی او اے
بھارتی ریاست ہریانہ کے منکرولا گاؤں میں ایک کمیونٹی گروپ کی سربراہ ریکھا سبھروال برادری کی ایک عورت کے ساتھ، فوٹو انجنا پسریچہ وی او اے
  • بھارت میں خواتین میں اپنے ووٹوں کی اہمیت کے شعور نے انہیں ایک موثر ووٹر بلاک بنا دیا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ اب سیاسی پارٹیاں ان کے ووٹ جیتنے کی کوشش میں انہیں متعدد ترغیبات دے رہی ہیں۔
  • کانگریس کی جانب جانے والی ہر ایک خاتون ووٹرکے مقابلے میں دو خواتین بی جے پی کی حمایتی ہیں؛سی۔ ووٹر پولنگ ایجنسی
  • خواتین کی ترجیحات انتخابات کے نتائج پر اثر ڈالیں گی خاص طور پر ان نشستوں پرجہاں مقابلہ کانٹے کا ہوگا۔

بھارتی دیہاتوں میں کئی عشروں سے جاری نظام کے تحت خواتین انتخابات میں انہی جماعتوں اور امیدواروں کو ووٹ دیا کرتی تھیں جہاں ان کے خاندان کہتے تھے لیکن اب وہ نہ صرف اپنے فیصلے خود سے کررہی ہیں بلکہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈال کر کئی عشروں سے موجود صنفی خلیج کو ختم کر رہی ہیں۔

بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ کے گاؤں منکرولا میں عورتیں اپنے کھانے پکانے اور دودھ دوہنے کے روز مرہ کے کا موں سے فراغت کے بعد خواتین کے ایک کمیونٹی گروپ کی سر براہ ریکھا سبھروال کے گھر میں اکٹھی ہو تی ہیں۔ اور 19 اپریل سے شروع ہونے والے عام انتخابات کے بارے میں بات چیت میں کھل کرحصہ لیتی ہیں۔

اگرچہ منکرولا ابھی تک مردوں کے غلبے کا حامل دیہات ہے ، تاہم خواتین نے ایک مقام پر اپنی آواز بلند کرنا شروع کر دی ہے اور وہ ہے پولنگ بوتھ۔

سبھر وال کہتی ہیں ، گاؤں میں سسٹم یہ ہی تھا کہ جہاں گھر والے کہیں خواتین کو وہیں ووٹ دینا پڑتا تھا لیکن اب ہمیں یہ آزادی ہے کہ ہم جسے چاہیں ووٹ دیں۔

منکرولا گاؤں میں ایک انتخابی پوسٹر ، فوٹو انجنا پسریچہ
منکرولا گاؤں میں ایک انتخابی پوسٹر ، فوٹو انجنا پسریچہ

خواتین کا موثر ووٹر بلاک اور سیاسی جماعتوں کی ترغیبات

بھارت میں خواتین میں اپنے ووٹوں کی اہمیت کے شعور نے انہیں ایک موثر ووٹر بلاک بنا دیا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ اب سیاسی پارٹیاں ان کے ووٹ جیتنے کی کوشش میں انہیں متعدد ترغیبات دے رہی ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے اقتدار کے دس برسوں کے دوران خواتین کے لیے بہت سے بہبود کے پروگرام شروع کیے ہیں ۔ ان میں غریب خاندانوں کے لیے پکے گھر اور ٹوائلٹس پر لاکھوں روپوں کی فنڈنگ سے لے کر انہیں کوکنگ گیس اور پانی کے پائپوں کے کنکشنز کی فراہمی تک شامل ہے ۔

ان پروگراموں نے ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے خواتین ووٹرز میں حمایت بڑھی ہے خاص طور پر دیہاتوں میں۔

خواتین کی بہبود کے لئے مودی پروگراموں کے اثرات

سی۔ ووٹر پولنگ ایجنسی کے سر براہ یشونت دیش مکھ کے مطابق، ان پروگراموں کے بہت موثر اثرات ظاہر ہوئے ہیں ۔ خواتین میں مودی کی زبردست حمایت میں اس لیے اضافہ ہوا ہے کہ وہ ان پروگراموں کو کامیابی سے چلا رہے ہیں۔

منکرولا دیہات کی سوشیلا کماری کے پاس اس سے قبل صرف ایک کمرے کا گھر اور ایک ٹین کی چھت تھی۔ لیکن ایک پختہ کمرے اور ٹوائلٹ کی تعمیر کے لیے ملنے والی امداد نے ان کی زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اب کیوں کہ میرے گھر میں ایک ٹوائلٹ ہے اس لئےاب مجھے میدانوں میں نہیں جانا پڑتا۔ اس سے پہلے جب میرے رشتے دار میرے گھر آتے تھے تو میرے پاس انہیں بٹھانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوتی تھی؎ ۔ اب میرے پاس ایک کمرہ ہے جہاں وہ آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔

سوشیلا کماری کو اپنے کنکریٹ کے کمرے اور ایک ٹوائلٹ بنانے کے لیے سرکاری امداد ملی تھی، فوٹو انجناپسریچہ ، وی او اے
سوشیلا کماری کو اپنے کنکریٹ کے کمرے اور ایک ٹوائلٹ بنانے کے لیے سرکاری امداد ملی تھی، فوٹو انجناپسریچہ ، وی او اے

انہیں اپنی بیٹی کی شادی پربھارتی روپے میں 800 ڈالر کی امداد بھی ملی تھی جس سے انہیں وہ قرضہ اتارنے میں مدد ملی جو انہوں نے شادی کے اخراجات کے لیے لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ووٹ دیتے ہوئےان چیزوں کو ذہن میں رکھیں گی۔

خواتین ووٹرز کی کانگریس پارٹی سے دوری

مودی کی جانب سے چلائے جانے والے ایسے پروگراموں نے خواتین ووٹرز کو ممکنہ طور پر سب سے اہم حزب اختلاف کانگریس پارٹی سے دور کر دیا ہے جسے انہوں نے 2014 کے الیکشن میں بی جے پی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد ایک نمایاں جماعت بننے سے پہلے بڑی تعداد میں ووٹ دیا تھا ۔

دیش مکھ نے کہا ، ہمارے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس کی جانب جانے والی ہر ایک خاتون ووٹرز کے مقابلے میں دو خواتین بی جے پی کی حمایتی ہیں۔

کانگریس کا ویمن جسٹس پروگرام

خواتین کے لیے مودی کے بہبودی پروگراموں کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس پارٹی بھی ،جس نے گزشتہ دو انتخابات میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ، خواتین ووٹرز کی جانب متوجہ ہورہی ہے ۔

اس نے غریب خواتین کے لیے ایک پروگرام ، ویمن جسٹس شروع کیا ہے جس میں ان کے لیے 1200 ڈالر سالانہ مالی امداد اور اپنے اقتدار میں آنے کی صورت میں وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں 50 فیصد مختص کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔

بھارت کی بڑی دیہی آبادیوں میں خواتین کے لیے مزید اقتصادی مواقعوں کے مطالبوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے خاص طور پر دیہی مشکلات اورمہنگائی میں اضافے پر خدشات کے پیش نظر۔

احمدآباد میں کانگریس کی ایک حامی خاتون 2019 کے انتخابات سے قبل پارٹی کے لیے ایک بینر سیتےہوئے ، فائل فوٹو
احمدآباد میں کانگریس کی ایک حامی خاتون 2019 کے انتخابات سے قبل پارٹی کے لیے ایک بینر سیتےہوئے ، فائل فوٹو

خواتین میں سیاسی شعور میں اضافہ کیوں؟

سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی شعور میں اضافے کی وجہ لڑکیوں میں تعلیم کی سطح میں اضافےکے علا وہ 1993 کا وہ قانون بھی ہے جس کے تحت دیہاتوں کی کونسلوں کی تقریباً نصف نشستیں خواتین کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں۔

تاہم ابھی ترقی کا عمل جاری ہے ۔ نیہا سبھروال کہتی ہیں کہ وہ اسی امیدوار کو ووٹ دیں گی جسے ان کا خاندان کہے گا کیوں کہ دوسری صورت میں وہ ناراض ہو جائیں گے ۔

خواتین ووٹرز کے انتخابی فیصلوں کی ترجیحات

بھارت کے دیہاتوں میں اگرچہ صنفی امتیاز ابھی تک راسخ ہے لیکن اب خواتین میں سیاسی شعور بڑھ رہا ہے۔ و ہ اب انتخابی فیصلوں میں ترقی ، خواتین کی سیفٹی جیسے امور کو زیادہ اہمیت دیتی ہیں جب کہ ایک عرصے تک ان کےفیصلوں میں ذات پات اور کمیونٹی کا عمل دخل رہا تھا۔

پولسٹر دیش مکھ کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر بھارت کی سب سے گنجان آباد ریاست، اتر پردیش میں 2022 کے ریاستی انتخابات میں خواتین کی جانب سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی ایک بڑی وجہ ان کے لیے بیت الخلا کی تعمیر تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ دیہی خواتین کے لیے گھروں کے اندر ٹوائلٹس حاصل کرناحفظان صحت کی وجہ سے نہیں بلکہ حفاطتی وجوہات سے اہم معاملہ تھا کیوں کہ جب وہ علی الصبح یا رات گئے میدانوں میں حوائج ضروریہ کے لیے جاتی تھیں تو انہیں جنسی حملوں کا خطرہ ہوتا تھا۔

سماجی سر گرم کارکن، سنیل جگلان نے، جو لگ بھگ بیس سال سے منکرولا جیسے دیہاتوں میں خواتین اور لڑکیوں کے مقام کو بلند کرنے کے پروگراموں کو فروغ دے رہے ہیں،ایک بڑی تبدیلی نوٹ کی ہے ۔

جگلان کہتے ہیں ، نوجوان خواتین تعلیم اور کالج جاتے ہوئے سیفٹی کو اور جب ووٹ دینے جاتی ہیں تو سوشل سیکیورٹی جیسے معاملے کو اہمیت دیتی ہیں۔ بڑی عمر کی خواتین اس چیز کو اہمیت دیتی ہیں کہ آیا ان کے گھریلو اخراجات کم ہو رہے ہیں یا بڑھ رہے ہیں۔

یہ ترجیحات انتخابات کے نتائج پر اثر ڈالیں گی خاص طور پر ان نشستوں میں جہاں مقابلہ کانٹے کا ہوگا۔

فورم

XS
SM
MD
LG