Svoboda | Graniru | BBC Russia | Golosameriki | Facebook

رسائی کے لنکس

بھارت کا 'ڈرون سسٹرز' پروگرام؛ 'یہ کام صرف کمانے کا ذریعہ نہیں بلکہ خود پر فخر ہوتا ہے'


"وہ خواتین جو کام کی غرض سے گھروں سے نکلتی ہیں انہیں اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ ان کے حوالے سے باتیں بنائی جاتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی ذمے داریاں نظر انداز کرتی ہیں۔ لیکن اب رفتہ رفتہ سوچ بدل رہی ہے۔"

یہ کہنا تھا 35 سالہ شرمیلا یادو کا، جو ان سینکڑوں خواتین میں شامل ہیں جنہیں بھارتی حکومت کے 'ڈرون سسٹرز پروگرام‘ کے تحت ڈرون کی مدد سے فصلوں میں کھاد ڈالنے کی ٹریننگ دی گئی ہے۔

بھارتی حکومت کی اس اسکیم کا مقصد مزدوری کی لاگت کم کرکے کاشت کاری کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ وقت اور پانی کی بچت کرنا ہے۔

اس کے علاوہ یہ اسکیم بھارت کی دیہی خواتین کے خود مختار ہونے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے جہاں عام طور پر زراعت کے شعبے میں ان کے لیے مواقع انتہائی کم ہیں۔

شرمیلا یادو کا کہنا ہے کہ "اس سے قبل خواتین کے لیے گھروں سے نکلنا بے حد مشکل تھا۔ انہیں صرف گھر کے کام کاج اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا سمجھا جاتا تھا۔"

ضلع پٹودی سے قریب ایک دیہی علاقے میں رہنے والی شرمیلا کی شادی کو 16 برس ہو چکے ہیں جب کہ ان کے شوہر ایک کسان ہیں۔

ان کے چھوٹے سے علاقے میں خواتین کے لیے ملازمت کے مواقع انتہائی کم تھے۔

ڈرون کے ذریعے فصلوں میں کھاد ڈالنے کی تربیت حاصل کرنے کے بعد اب وہ پانچ ہفتوں میں دو بار 150 ایکڑ زمین پر کھاد کا اسپرے کرنے کے بعد لگ بھگ 50 ہزار بھارتی روپے کما سکیں گی جو ان کی آبائی ریاست ہریانہ کی ماہانہ اوسط آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ نیا کام ان کی نظر میں صرف کمانے کا ذریعہ ہی نہیں ہے بلکہ وہ اس وقت خود پر بہت فخر محسوس کرتی ہیں جب کوئی انہیں پائلٹ کہتا ہے۔

ان کے بقول "میں کبھی جہاز میں تو نہیں بیٹھی۔ لیکن مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب میں جہاز اڑا رہی ہوں۔"

شرمیلا یادو ان 300 خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے بھارت کی سب سے بڑی کھاد بنانے والی کمپنی انڈین فارمرز فرٹیلائزر کارپوریٹیو لمیٹڈ (آئی ایف ایف سی او) سے ٹریننگ حاصل کی ہے۔

اس پروگرام کے تحت بھارت بھر سے لگ بھگ 1500 خواتین کو ٹریننگ دی جائے گی۔

آئی ایف ایف سی او کی مارکیٹنگ ڈائریکٹر یوگیندرا کمار نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ یہ اسکیم خواتین کو صرف روزگار ہی فراہم نہیں کرے گی بلکہ یہ دیہی خواتین کو با اختیار بھی بنائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈرون کی مدد سے کھاد کا اسپرے کرنے سے لاگت کم ہونے کے ساتھ ساتھ وقت اور پانی کی بچت بھی ہو گی۔

یوگیندرا کے بقول ایک ایکڑ زمین پر ڈرون کی مدد سے صرف پانچ سے چھ منٹ میں اسپرے ہو جائے گا۔

گزشتہ برس ہونے والے سرکاری سروے کے مطابق بھارت کی 41 فی صد دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین 80 فی صد مردوں کے مقابلے میں مختلف اداروں میں ملازمت کرتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG